ہم لو گ جما عت کی صورت میں جگل میں گئے تو کیا ہما رے لئے نماز کو قصر اور جمع کی صورت میں ادا کر نا جا ئز تھا ؟
جب آپ لو گ جگل میں اس قدر دور چلے جا ئیں کہ وہ سفر شما ر ہو تو جمع اور قصر کر نے میں کو ئی رکا وٹ نہیں ہے بلکہ قصر کر نا پو ری نما ز پڑھنے سے افضل ہے قصر کے معنی یہ ہیں کہ ظہر عصر اور عشاء کی نماز وں کی دو دو رکعا ت پڑھی جا ئیں با قی رہی جمع تو اس کی رخصت ہے کہ جو چا ہے ظہر عصر کو اور مغرب و عشاء کی نماز وں کو جمع کر کے پڑھ لے اور جو چا ہے ان نمازوں کو الگ الگ پڑھے اور اگرمسا فر نے اقامت اختیا ر کر رکھی ہو اور وہ ہشا ش بشا ش بھی ہو تو افضل یہ ہے کہ جمع کو تر ک کر دیا جائے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے مو قعہ پر منیٰ میں مدت اقامت کے دوران نمازوں کو قصر تو کیا لیکن جمع نہیں کیا ہا ں البتہ ضرورت کے پیش نظر عرفہ اور مزدلفہ میں جمع کر کے بھی نمازوں کو پڑھا ہے اور جب مسا فرکسی جگہ چا ر دن سے زیا دہ اقامت کا ارادہ کرے تو پھر احتیا ط اس میں ہے کہ وہ قصر نہ کر ے بلکہ ربا عی نمازوں کی چار چار رکعا ت ہی پڑھے اکثر اہل علم کا یہی قول ہے لیکن اگر اقامت چاردن یا اس سے کم مدت کے لئےہو تو پھر قصرکر نا افضل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب