کیا ہما رے لئےدو نماز وں کو جمع کر کے پڑھنا جا ئز ہے جب کے ہم شہر میں مقیم ہیں اور تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم ہو نے کی وجہ سے پیریڈ کو چھو ڑ کر جا نا ممکن نہیں ؟ اور کیا یہ جا ئز ہے کہ ہم اس حدیث کو دلیل بنا لیں کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں سفر با ر ش اور بیما ری وغیرہ کے عذر کے بغیر بھی نماز جمع کر کے پڑھی ہے یا ہما رے لئے یہ ضروری ہے کہ یہ پیریڈ کو چھو ڑ کر نما زکے لئے مسجد میں چلے جا ئیں ۔؟
آپ کے لئے ضروری یہ ہے کہ پا نچوں فرض نمازوں کو ان کے اوقات میں ادا کر یں پڑھا ئی کو ایسا عذر قرار نہیں دیا جا سکتا کہ جس کی وجہ سے نماز مؤخر کر کے پڑ ھنے کی اجازت ہو جس حدیث کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متوا تر اور مسلسل عمل کے خلاف ہے لہذا ضروری ہے کہ تعلیمی اوقات کو اس طرح ترتیب دو کہ نماز کو ان کے اقاوت میں ادا کر نا ممکن ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب