سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مقیم کی امامت میں مسافر کی نماز

  • 10538
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 960

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسا فر کے لئے مقیم امام کی اقتداء جا ئز ہے ؟ کیا اس کےلئے یہ جا ئز ہے کہ مقیم امامکے سا تھ نماز فراغت کے بعد اس نماز کو جمع بھی کرے جس کا جمع کر نا اس کے الگ پڑھنے یا اپنے جیسے مسا فر و ں کے ساتھ مل کر پڑ ھنے کی صورت میں جا ئز ہو ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسا فر کے لئے مقیم امام کی اقتدا ء میں نماز پڑ ھنا جا ئز ہے اور اس صورت میں اس کے لئے امام کے سلام پھیر نے تک متا بعت لا ز م ہو گی یعنی اگر  امام چا ر رکعتو ں وا لی نماز پڑھا رہا ہو تو اس صورت میں مقتدی  کے لئے قصر جا ئز نہ ہو گی بلکہ اسے امام کی اقتدا ء کر تے ہو ئے چار رکعتیں ہی پڑھنا ہو ں گی کیو نکہ حضرت ابن عبا س  رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت کیا ہے کہ آپ سے پو چھا گیا :

ما بال المسافر يصلي ركعتين اذا انفرد واربعا اذا ائتم بمقيم؟فقال:تلك السنة

"کیا با ت ہے کہ مسا فر جب الگ پڑھتا ہے تو دو رکعا ت لیکن جب وہ مقیم امام کی اقتدا ء مین پڑھتا ہے تو چا ر رکعتیں پڑھتا ہے ؟"آپ نے فر ما یا سنت یہی ہے "

اور ایک دوسر ی روایت میں الفا ظ یہ ہیں کہ:

تلك سنة ابي القاسم

"یہ ابو القا سم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ۔

 حا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو "تلخیص الحبیر " میں ذکر فر ما یا اور اس پر کو ئی کلا م نہیں کیا بلکہ فر ما یا کہ اس حدیث کا اصل مسلم اور مسا ئی میں ہے نماز سے فر اغت کے بعد مسا فر اس نماز کو جمع کر سکتا ہے جس کا جمع کر نا جا ئز ہو خوا ہ وہ انفرا دی طو ر پر جمع کر ے یا مسا فر وں کی جما عت کے سا تھ !

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ