سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فاتحہ کے بعد سکتہ

  • 10525
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1147

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فا تحہ کے بع امام کے وقو ف کا کیا حکم ہے تا کہ مقتدی فا تحہ پڑ ھ لے اور اگر امام یہ وقفہ نہ کر ے تو پھر مقتدی کس وقت سور ۃ فا تحہ پڑھے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس با ت کی  کو ئی صحیح دلیل نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ جہری نماز میں امام کو سکتہ کر نا چا ہئے تا کہ مقتدی فا تحہ پڑ ھ سکے مقتدی  کو چا ہئے کہ امام کی  قرات سکتا ت میں فا تحہ کو پڑھ لے اور اگر امام سکتہ کر تا ہی نہ ہو تو مقتدی کو چا ہئے کہ وہ سر ی طو ر پر فا تحہ لے خو اہ امام قرات کر رہا ہو پھر فا تحہ پڑ ھنے کے بعد امام کی قرا ت کو سننے کے لئے خا مو ش ہو جا ئے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشا د گر ا می ہے :

((لا صلوة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب))(صحیح بخاری)

"جو شخص سورۃ فا تحہ نہ پڑ ھے اس کی نماز نہیں ہو تی ۔"

نیز آپ نے فرمایا تھا کہ شا ید تم امام کے پیچھے پڑ ھتے ہو ؟ صحا بہ نے عرض کیا جہ ہا ں آپ نے فر ما یا :

((لا تفعلوا الا بفاتحة الكتاب’فانه لا صلوة لمن لم يقرابها))

(مسنداحمد ’سنن ابی داؤد’ ابن حبان،اس کی سند حسن ہے)

"سورۃ فا تحہ کے سوا اور کچھ نہ پڑ ھو کیو نکہ جو سور ۃ فا تحہ نہ پڑھے اس کی نما ز نہیں ہو تی ۔"

یہ دو نو ں حدیثیں حسب ذیل ارشا د با ر ی تعا لیٰ:

﴿وَإِذا قُرِ‌ئَ القُر‌ءانُ فَاستَمِعوا لَهُ وَأَنصِتوا لَعَلَّكُم تُر‌حَمونَ ﴿٢٠٤﴾... سورةالاعراف

"اور جب قرآن پڑ ھا جا ئے تو تو جہ سے سنا کر و اور خا مو ش رہا کر و تا کہ تم پر رحم کیا جا ئے ۔ "

 اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشا د کی تخصیص کر رہی ہیں کہ :

(انما جعل الامام ليوتم به فلا تختلفوا عليه فاذا كبر فكبروا واذا قراء فانصتوا)(صحیح مسلم )

"امام اس لئے بنا یا جا تا ہے کہ اس کی اقتدا ء کی جا ئے لہذا امام سے اختلاف نہ کر و جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قرات کر ے تو تم خا مو ش  رہو ۔ "

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص509

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ