فا تحہ کے بع امام کے وقو ف کا کیا حکم ہے تا کہ مقتدی فا تحہ پڑ ھ لے اور اگر امام یہ وقفہ نہ کر ے تو پھر مقتدی کس وقت سور ۃ فا تحہ پڑھے ؟
اس با ت کی کو ئی صحیح دلیل نہیں ہے جس سے معلوم ہو کہ جہری نماز میں امام کو سکتہ کر نا چا ہئے تا کہ مقتدی فا تحہ پڑ ھ سکے مقتدی کو چا ہئے کہ امام کی قرات سکتا ت میں فا تحہ کو پڑھ لے اور اگر امام سکتہ کر تا ہی نہ ہو تو مقتدی کو چا ہئے کہ وہ سر ی طو ر پر فا تحہ لے خو اہ امام قرات کر رہا ہو پھر فا تحہ پڑ ھنے کے بعد امام کی قرا ت کو سننے کے لئے خا مو ش ہو جا ئے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د گر ا می ہے :
"جو شخص سورۃ فا تحہ نہ پڑ ھے اس کی نماز نہیں ہو تی ۔"
نیز آپ نے فرمایا تھا کہ شا ید تم امام کے پیچھے پڑ ھتے ہو ؟ صحا بہ نے عرض کیا جہ ہا ں آپ نے فر ما یا :
(مسنداحمد ’سنن ابی داؤد’ ابن حبان،اس کی سند حسن ہے)
"سورۃ فا تحہ کے سوا اور کچھ نہ پڑ ھو کیو نکہ جو سور ۃ فا تحہ نہ پڑھے اس کی نما ز نہیں ہو تی ۔"
یہ دو نو ں حدیثیں حسب ذیل ارشا د با ر ی تعا لیٰ:
"اور جب قرآن پڑ ھا جا ئے تو تو جہ سے سنا کر و اور خا مو ش رہا کر و تا کہ تم پر رحم کیا جا ئے ۔ "
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشا د کی تخصیص کر رہی ہیں کہ :
"امام اس لئے بنا یا جا تا ہے کہ اس کی اقتدا ء کی جا ئے لہذا امام سے اختلاف نہ کر و جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب وہ قرات کر ے تو تم خا مو ش رہو ۔ "
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب