کیا ایسے امام کی اقتدا ء میں نماز جا ئز ہے جو سگر یٹ نو شی کر تا ہے
سگر یٹ نو شی حرا م ہے کیو نکہ اب یہ با ت یا یہ ثبو ت کو پہنچ چکی ہے کہ یہ مضر صحت ہے یہ خبیث چیز ہے اس میں اسراف اور فضو ل خر چی ہے اور اللہ تعا لیٰ نے فر ما یا ہے :
"اور نا پا ک چیز وں کو ان پر حرا م ٹھہرا تے ہیں ۔"
جہا ں تک سگریٹ نو شی کر نے وا لے امام کی اقتدا ء میں نما ز ادا کر نے کا تعلق ہے تو اگر اس کی اقتدا ء میں نماز تر ک کر نے سے نما ز جمعہ یا نما ز با جما عت فو ت ہو تی ہو یا کو ئی فتنہ رو نما ہو تا ہو تو اخف الضرر ین (بڑی خرا بی کی نسبت چھو ٹی خرا بی کو اختیا ر کر نا ) کے اصول پر عمل کر نے کی وجہ سے اس امام کے پیچھے نما ز ادا کر نا وا جب ہو گا اور اگر بعض لو گ اس کے پیچھے نما ز چھو ڑ دیں اور اس سے تر ک جمعہ یا تر ک جما عت لا ز م نہ آئے کو ئی اور بھی نقصا ن نہ ہو اور امام کے پیچھے نما ز نہ پر ھنے سے اسے تنبیہ بھی ہو اور وہ اس طرح سگریٹ نو شی سے با ز آ جا ئے تو اس صورت میں اس کے پیچھے نما ز چھو ڑ دینا جا ئز ہو گا تا کہ اسے سر زنش ہو اور وہ اس حرا م امر کے ارتکا ب سے با ز آجا ئے اور یہ عمل انکا ر منکر کے قبیل سے ہو گا اور اگر اس امام کے پیچھے نما ز تر ک کر نے سے کو ئی نقصا ن بھی نہ ہو تر ک جمعہ و جما عت بھی لا ز م نہ آئے اور نہ امام ہی اس سے کو ئی سبق سیکھے تو پھر کو شش کی جا ئے کہ کسی ایسے امام کی اقتدا ء میں نما ز پڑ ھی جا ئے جو اس کی طرح فسق و معصیت میں مبتلا نہ ہو اس سے نماز زیا دہ مکمل بھی ہو گی اور دین کی زیا دہ حفا ظت بھی ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب