السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک امام صاحب دائیں طرف صرف ایک ہی سلام پھیرتے ہیں، تو کیا ایک ہی سلام پر اکتفا کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بعض علماء ایک ہی سلام پر اکتفا کو جائز قرار دیتے ہیں اور بعض کی رائے ہے کہ دو سلام ضروری ہیں اور ایک تیسری رائے یہ ہے کہ نفل نماز میں ایک سلام کافی ہے لیکن فرض نماز میں دو سلام ہی ضروری ہیں۔ احتیاط اسی میں ہے کہ انسان دو سلام پھیرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اکثر یہی وارد ہے، اس میں احتیاط بھی ہے اور زیادہ ذکر بھی۔ اگر امام ایک طرف سلام پھیرے اور مقتدی کی رائے میں صرف ایک سلام پر اکتفا صحیح نہ ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ دونوں طرف سلام پھیر لیا کرے، اس میں کوئی حرج کی بات نہیں اور اگر امام دو طرف سلام پھیرے اور مقتدی کی رائے میں ایک سلام ہی کافی ہو تو مقتدی کو چاہیے کہ امام کی اقتدا کی وجہ سے وہ دونوں طرف سلام پھیرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب