سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز باجماعت ادا کرو خواہ امام تمھیں ناپسند ہو

  • 10507
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 714

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے گیا تو دیکھا کہ وہاں ایک شخص امام ہے جس کے پیچھے نماز پڑھنا مجھے پسند نہیں تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے تاکہ میں جماعت کے اجروثواب کوحاصل کرسکوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے جایئں اور لوگوں کو نماز پڑھتا ہوئے پایئں تو ان کے ساتھ مل کر نمازادا کریں خواہ امام ایسا شخص ہو جس کو آپ ناپسند کرتے ہوں کیونکہ نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے اور آپ کو جب اس کاموقع مل گیا ہے تو اب اس میں کوتاہی کرنا جائز نہیں ہے۔

اب رہ گئی یہ بات کہ اس شخص کو آپ کے ناپسند کرنے کا سبب کیا ہے؟کیا اس کاسبب اس کے دین میں خلل دہے یا آ پ دونوں کے درمیان کوئی ذاتی دشمنی ہے؟اگر ذاتی دشمنی ہے تو مسلمان پرواجب ہے کہ وہ اپنے اور اپنے مسلمان بھائی کے درمیان کینہ وبغض کوختم کرکے اسے الفت ومحبت سے بدل دے۔کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّمَا المُؤمِنونَ إِخوَةٌ...﴿١٠﴾... سورة الحجرات

‘‘مومن توآپس میں بھائی بھائی ہیں۔’’

اور ناپسندیدگی کاسبب دین میں خرابی ہے۔ تو آپ پر واجب ہے کہ اسے سمجھایئں اور اس کے سامنے اس خرابی کو واضح کریں تاکہ وہ اپنی اصلاح کرکے دین پر صحیح طور پر چلے۔دین کی خرابی کودیکھ کرلوگوں کا ایک دوسرے کو چھوڑ دینا اور دلوں میں بغض وعداوت کو چھپانا ان مومنوں کی شان کے خلاف ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿كُنتُم خَيرَ‌ أُمَّةٍ أُخرِ‌جَت لِلنّاسِ تَأمُر‌ونَ بِالمَعر‌وفِ وَتَنهَونَ عَنِ المُنكَرِ‌ وَتُؤمِنونَ بِاللَّهِ...﴿١١٠﴾... سورة آل عمران

''(مومنو!)جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہویئں تم ان سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برُے کاموں سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص497

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ