سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مفقود العقل کی بعض نمازوں کا ترک ہوجانا

  • 10492
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 851

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص فوت ہوگیا جس کے زمہ کچھ ایسی فرض نمازیں تھیں جنھیں وہ اپنی بیماری کے ان دنوں میں نہیں پڑھ سکاتھا۔جب اس کی عقل جواب دے گئی تھی تو کیا اس کی وفات کے بعد اس کے زندہ قریبی رشتہ دار مردوں یا عورتوں پر ان نمازوں کی قضا لازم ہے۔ یا فقدان عقل کی وجہ سے اس سے یہ نمازیں ساقط اور اس کے و رثاء پر ان کی قضا ء لازم نہ ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان عقل کے ختم ہوجانے کی وجہ سے فرض نمازوں کوچھوڑ دے تو فقدا ن عقل کی وجہ سے یہی اس سے ساقط ہوجایئں گی۔لہذا اس کے ورثاء پر ان کی قضاء بھی نہ ہوگی۔اور جب آدمی فرض نماز کو ترک کرے جب کہ اس کی عقل سلیم ہو خواہ جسم مریض ہو یا نہ ہو تو وہ ترک نماز کی وجہ سے گناہ گار ہوگا ۔اور اس کا معاملہ اس کے رب کے سپر دہے۔ وارث اس کی طرف سے قضا ء نہیں دیں گے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص486

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ