سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے میں نے اپنے بھائی کو کافر کہا

  • 10487
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 812

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا اپنے بھائی سے جھگڑا ہوگیا تو غصے کی حالت میں میں نے اسے یہ کہہ دیا کہ'' اے کافر! مجھ سے دور ہوجا''اور یہ میں نے اس لئے کہا کہ وہ خاص خاص موقعوں مثلا رشتہ داروں کی آمد وغیرہ کے موقعہ پر ہی نماز پڑھتا ہے اور عام حالات میں نہیں پڑھتا تو اس بارے میں کیا حکم ہے کیا وہ واقعی کافر ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلوة )) (صحيح مسلم)

‘‘آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق،ترک نماز سے ہے۔’’

 اسی طرح امام احمد اور اہل سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت بریدہ بن حصب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے كہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((العهد الذي بيننا وبينهم الصلاة ’فمن تركها فقد كفر))

‘‘ہمارے اوران (کفارومشرکین)کے درمیان عہد ،نماز ہے جو اسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’

اس مفہوم کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں لیکن آپ کو چاہیے کہ ان حالات میں اس لفظ کے استعمال میں جلدی نہ کریں پہلے اسے سمجھایئں اور یہ بتایئں کہ ترک نماز کفر اورگمراہی ہے لہذا واجب ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو ہوسکتا ہے وہ تمہاری بات مان لے اور نصیحت کو قبول کرلے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص484

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ