میری مشکلات کا خلاصہ یہ ہے کہ میرا شوہر شرابی ہے وہ نماز بھی نہیں پڑھتا اور رمضان کے روزے بھی نہیں رکھتا ایک سال سے بے کار ہے او ر کوئی کام بھی نہیں کرتا میرے اس سے دو نابالغ بچے ہیں اور اب میں اپنے ماں باپ کے گھر میں ہوں جب کہ میرا شوہر مختلف حیلوں اور بہانوں سے مجھے اپنے گھر لے جانا چاہتا ہے۔ میں بچوں کی وجہ سے بہت پریشان ہوں تو کیا اس کے پاس چلی جاؤں؟یا اس سے طلاق کا مطالبہ کروں کیونکہ میں نے سنا ہے کہ بے نماز اور شرابی کے ساتھ زندگی بسر کرنا جائز نہیں لہذا براہ کرم مہربانی فرمایئے کہ میں کیا کروں؟اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے!
وہ شوہر جو نماز نہیں پڑھتا وہ کافر ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
(سنن ترمذی)
‘‘وہ عہد جوہمارے اوران کے مابین ہے،نمازہے،جواسے ترک کردے وہ کافر ہے۔’’(احمد،اہل سنن باسنادصحیح)نیز آپؐ نے فرمایاہے کہ
‘‘آدمی اورکفر وشرک کے درمیان فرق، ترک نماز سے ہے۔’’
اسے اما م مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے لہذا تارک نماز کافر ہے خواہ وہ نماز کے وجوب کا انکار کرے یا نہ کرے ہاں اگر وہ نماز کے وجوب کا منکر ہے تو ا س پرتمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ و ہ کافر ہے اور اگر وہ سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز ترک کرتا اور اس کے وجوب کا انکار نہیں کرتا ہے۔ تو مذکورہ بالا دو اور ان کے ہم معنی دیگر احادیث کے پیش نظر علماء کے صحیح قول کے مطابق وہ بھی کافر ہے!
اے سوال کرنے والی خاتون!تیرے لئے اس وقت تک اپنے مذکورہ شوہر کی طرف واپس جانا جائز نہیں جب تک وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرکے نماز کی حفاظت نہیں کرتا۔اللہ تعالیٰ اسے ہدایت بخشے اور خالص توبہ کی توفیق عطاء فرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب