سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) تشہد میں شروع سے آخر تک شہادت کی انگلی کو حرکت دینا کیسا ہے؟

  • 1048
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1444

سوال

(251) تشہد میں شروع سے آخر تک شہادت کی انگلی کو حرکت دینا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اول سے لے کر آخر تک سارے تشہد میں انگشت شہادت کو حرکت دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

انگشت شہادت کو دعا کے وقت حرکت دینی چاہیے، سارے تشہد میں نہیں جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:

«يُحَرِّکُّهَا يَدْعُوبِهَا» (الفتح الربانی: ۳/ ۱۴۷ وسنن النسائي، الافتتاح، باب موضع اليمين من الشمال فی الصلاة، ح: ۸۹۰)

’’آپ اسے حرکت دیتے (اور) اس کے ساتھ دعا فرماتے تھے۔‘‘

اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دعا کرنے والا اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی آسمان میں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ءَأَمِنتُم مَن فِى السَّماءِ أَن يَخسِفَ بِكُمُ الأَرضَ فَإِذا هِىَ تَمورُ ﴿١٦ أَم أَمِنتُم مَن فِى السَّماءِ أَن يُرسِلَ عَلَيكُم حاصِبًا فَسَتَعلَمونَ كَيفَ نَذيرِ ﴿١٧﴾... سورةالملك

’’کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، بے خوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اورأچانک زمین لرزنے لگے، کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، نڈر ہو کہ تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی چھوڑ دے؟ سو تم عنقریب جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«ألاَ تَأْمَنُوْنِی وَاَنَا اَمِيْنُ مَنْ فِی السَّمَاءِ» (صحيح البخاري، المغازی، باب بعث علی بن ابی طالب وخالد بن الوليد رضی الله عنهما الی اليمن… ح: ۴۳۵۱ وصحيح مسلم، الزکاة، باب ذکر الخوارج وصفاتهم، ح: ۱۰۶۴ (۱۴۴)

’’کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے، حالانکہ میں تو اس کا امین ہوں جو آسمان میں ہے۔‘‘

تو پتہ یہ چلا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں میں ہے، ہر چیز سے اوپر ہے، لہذا آپ جب اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں تو اوپر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت ہے کہ آپ نے حجۃ الوداع میں جب لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو فرمایا تھا:

«اَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ؟» (صحيح مسلم، القسامة، باب تغليظ تحريم الدماء والاعراض والاموال، ح: ۱۶۷۹)

’’کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟‘‘

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے عرض کیا: ہاں، تو آپ نے انگلی آسمان کی طرف اٹھائی اور پھر اسے لوگوں کی طرف گھماتے ہوئے فرمایا:

«اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ، اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ» (صحيح مسلم، الحج، باب حجة النبی: ۱۲۱۸ (۱۴۷)

’’اے اللہ! تو گواہ رہنا، اے اللہ! تو گواہ رہنا، آپ نے یہ تین بار یہ کلمات دہرائے ۔‘‘

یہ حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کے اوپر ہے اور یہ ایک ایسی بات ہے جو فطرت، عقل، سمع اور اجماع ہر اعتبار سے واضح اور معلوم ہے، لہٰذا آپ جب بھی دعا کریں، انگشت شہادت کو حرکت دیں اور اس کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کریں اور دیگر مواقع پر اسے ساکن رکھیں۔ اب آئیے! یہ دیکھیں کہ تشہد میں دعا کے مقامات کون کون سے ہیں۔ وہ مقامات یہ ہیں:

«اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ‘ اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، اللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، ومن عذاب القبر وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَات من فتنة المسيح الدجالِ»

یہ آٹھ مقامات ہیں جن میں انسان اپنی انگلی کو آسمان کی طرف حرکت دے گا۔ اگر نمازی تشہد میں ان کے علاوہ اور کوئی دعا مانگے تو اس میں بھی انگلی کو اٹھائے کیونکہ قاعدہ یہ ہے کہ ہر دعا کے وقت وہ اپنی انگلی کو اٹھائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ283

محدث فتویٰ

تبصرے