سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

وہ صرف نماز جمعہ ہی باجماعت ادا کرتا ہے

  • 10457
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 912

سوال

وہ صرف نماز جمعہ ہی باجماعت ادا کرتا ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسلمان اپنے گھر میں نماز ادا کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کا ایمان بہت قوی ہے او ر وہ صرف نماز جمعہ ہی باجماعت ادا کرتا ہے تو کیا جب وہ فوت ہوجائے تو اہل مسجد اس کی نماز جنازہ ادا کریں یا نہ کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ نماز پنجگانہ کو باجماعت ادا کرنا ان مردوں کے لئے واجب ہے۔جو اسے باجماعت ادا کرنے کی قدرت رکھتے ہوں۔لہذا جو آدمی بغیر کسی عذر کے مسجد میں باجماعت نماز ادا نہیں کرتا'وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا گناہ گار او ر نافرمان ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ نماز کو باجماعت ادا کرنا تو اللہ نے جہاد فی سبیل اللہ کے وقت بھی واجب قرار دیا ہے۔حالانکہ یہ بہت مشکل وقت ہوتا ہے اور اگرچہ اس میں صحت نماز کی بعض شرطوں پر عمل نہیں ہوسکتا جیسا کہ نماز خوف کی بعض صورتوں میں ہوتا ہے لیکن باجماعت ادا کرنا ضروری ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا كُنتَ فيهِم فَأَقَمتَ لَهُمُ الصَّلو‌ٰةَ فَلتَقُم طائِفَةٌ مِنهُم مَعَكَ وَليَأخُذوا أَسلِحَتَهُم فَإِذا سَجَدوا فَليَكونوا مِن وَر‌ائِكُم وَلتَأتِ طائِفَةٌ أُخر‌ىٰ لَم يُصَلّوا فَليُصَلّوا مَعَكَ وَليَأخُذوا حِذرَ‌هُم وَأَسلِحَتَهُم ۗ وَدَّ الَّذينَ كَفَر‌وا لَو تَغفُلونَ عَن أَسلِحَتِكُم وَأَمتِعَتِكُم فَيَميلونَ عَلَيكُم مَيلَةً و‌ٰحِدَةً...﴿١٠٢﴾... سورة النساء

‘‘اور(اےپیغمبر!)جب تم ان(مجاہدین کےلشکر)میں ہواوران کونمازپڑھانےلگوتوچاہئےکہ ان کی ایک جماعت تمہارےساتھ مسلح ہوکرکھڑی رہے۔جب وہ سجدہ کرچکیں توپرےہوجائیں پھر دوسری جماعت جس نےنمازنہیں پڑھی(ان کی جگہ)آئےاورہوشیاراورمسلح ہوکرتمہارےساتھ نماز اداکرے۔ کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہوجاؤ کہ تم پر یکبارگی حملہ کردیں۔''

سنت سے دلیل یہ حدیث ہے جس کے راوی حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

والذي نفسي بيده لقد هممت أن آمر بحطب فيحطب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم آمر رجلا فيؤم الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أخالف إلى رجال فأحرق عليهم بيوتهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والذي نفسي بيده لو يعلم أحدهم أنه يجد عرقا سمينا أو مرماتين حسنتين لشهد العشاء ‏"‏‏. ‏(صحیح بخاری حدیث نمبر 644)

''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انہیں مسجد میں ایک اچھے قسم کی گوشت والی ہڈی مل جائے گی یا دو عمدہ کھر ہی مل جائیں گے تو یہ عشاء کی جماعت کے لیے مسجد میں ضرور حاضر ہو جائیں''

اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے لئے نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے لیکن جو شخص کسی عذر کے بغیر جماعت ترک کردے تو وہ کافر نہیں ہے بلکہ مومن ہے ہاں البتہ نماز  جماعت کے فریضہ کے ترک کی وجہ سے وہ گناہگار ضرور ہے۔لہذا جب وہ فوت ہوجائے۔تو دیگر گناہ گاروں کی طرح اس کا بھی مسجد میں یا کسی اور جگہ جنازہ ضرور پڑھا جائے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص461

محدث فتویٰ

تبصرے