سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز کے ساتھ ملنے کےلئے جلد بازی کا مظاہر کرنا

  • 10451
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے مسلمانوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی نماز باجماعت کا کوئی حصہ بھی فوت نہ ہو لہذا جب وہ مسجد کی طرف آتے اور یہ دیکھتے ہیں کہ امام نے نماز شروع کردی ہے۔ تو وہ جماعت کے ساتھ شامل ہونے کےلئے دوڑ پڑتے ہیں۔تو ا طرز عمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے لئے دوڑ کر نہیں آنا چاہیے یہ ایک مکروہ عمل ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

‏‏‏‏ إذا أتيتم الصلاة فعليكم بالسكينة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏‏.‏(صحیح بخاری حدیث نمبر 635)

''جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے (بعد) میں پورا کر لو۔''

اور دوسری حدیث میں الفاظ یہ ہیں۔

فلا تاتوها وانتم تسعون واتوها وعليكم السكينة والوقار ‏‏‏‏ فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏

‏(صحیح مسلم)

''نماز كے لئے دوڑے نہ آئو بلکہ سکون اور وقار کے ساتھ آؤ، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے (بعد) میں پورا کر لو۔''

سنت یہ ہے کہ آدمی نماز کے لئے چلتے ہوئے عاجزانہ انداز میں اور جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے بڑے اطمینان وسکون کے ساتھ اپنی معمول کی چال میں آئے اور صف کے ساتھ مل جائے سنت یہی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص455

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ