سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تین رکعت وتر پڑھنے کی نیت کی پھر۔۔۔!

  • 10421
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 887

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے تین رکعات وتر پڑھنے کی نیت کی لیکن نماز کے دوران ہی اس نے رکعات کی تعداد میں اضافی کا ارادہ کرلیا تو کیا یہ جائز ہے؟کیا اذان کے بعد بھی تحیۃ المسجد جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ تین وتر دو سلام کے ساتھ پڑھے جایئں اگر تین سے زیادہ پڑھے تو افضل ہے وتر گیارہ رکعت تک پڑھے جاسکتے ہیں ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیر دے اگر تین رکعات پڑھنے کی نیت کی اور تکبیر کے بعد زیادہ رکعت پڑھنے کاارادہ کیا تو یہ جائز ہے۔ تیسری رکعت کے بعد چوتھی رکعت کے اضافہ پھر اس کے بعد ایک رکعت پڑھنے کا ارادہ کیا تو (ان شاء اللہ) اس میں کوئی حرج نہیں۔تحیۃ المسجد اذان کے بعد بھی جائز ہے اور نماز سے پہلے کی سنت راتبہ کے طور پر بھی یہ کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص441

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ