سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تین رکعت وتر پڑھنے کی نیت کی پھر۔۔۔!

  • 10421
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 975

سوال

تین رکعت وتر پڑھنے کی نیت کی پھر۔۔۔!
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے تین رکعات وتر پڑھنے کی نیت کی لیکن نماز کے دوران ہی اس نے رکعات کی تعداد میں اضافی کا ارادہ کرلیا تو کیا یہ جائز ہے؟کیا اذان کے بعد بھی تحیۃ المسجد جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ تین وتر دو سلام کے ساتھ پڑھے جایئں اگر تین سے زیادہ پڑھے تو افضل ہے وتر گیارہ رکعت تک پڑھے جاسکتے ہیں ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیر دے اگر تین رکعات پڑھنے کی نیت کی اور تکبیر کے بعد زیادہ رکعت پڑھنے کاارادہ کیا تو یہ جائز ہے۔ تیسری رکعت کے بعد چوتھی رکعت کے اضافہ پھر اس کے بعد ایک رکعت پڑھنے کا ارادہ کیا تو (ان شاء اللہ) اس میں کوئی حرج نہیں۔تحیۃ المسجد اذان کے بعد بھی جائز ہے اور نماز سے پہلے کی سنت راتبہ کے طور پر بھی یہ کافی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص441

محدث فتویٰ

تبصرے