سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک رات میں دو بار وتر نہیں

  • 10417
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 774

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کے لئے ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

لا وتران في ليلة (سن ابي داؤد)

''ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں''

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:

اجعلوا آخر صلاتکم باليل وترا (صحيح بخاري )

''رات کی نماز کے آخری حصہ کووتر بنالو۔''

نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 من خاف ان لا يقوم من آخر الليل فليوتر اوله ومن طمع ان يقوم آخره فليوتر آخر الليل فان صلاة آخر الليل مشهودة وذلك افضل (صحيح مسلم)

''جس کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ ابتدائی حصہ ہی میں وتر پڑھ لے اور جسے یہ امید ہو کہ وہ آخری حصہ میں اٹھ سکے گا تو اسے رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھنے چاہیں کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ وقت افضل ہے۔''

جب مسلمان کو رات کے آخری حصہ میں تہجد پڑھنے کی توفیق میسر ہو توو ہ اپنی نماز کے آخر میں ایک رکعت پڑھ لے اس سے اس کی ساری نماز وتر ہوجائے گی اور اگرآدمی آخری رات نہ اٹھ سکے تو وہ رات کے ابتدائی حصہ میں وتر پڑھ لے اور اگر اس کے بعد اللہ تعالیٰ اسے اٹھنے کی توفیق عطا فرمادے تو وہ جس قدر نماز پڑھ سکتا ہو دودو رکعات پڑھے ۔وتر کو دوبارہ نہ پڑھے رات کے پہلے حصہ میں پڑھے ہوئے وتر ہی کافی ہوں گے کیونکہ مذکورہ بالا حدیث میں یہ گزر چکا ہے کہ:

لا وتران في ليلة (سنن ابي دائود)

''ایک رات میں دو بار وتر نہیں ہیں۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص438

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ