کیا ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز ہے؟
کسی کے لئے ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
''ایک رات میں دو وتر نہیں ہیں''
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
''رات کی نماز کے آخری حصہ کووتر بنالو۔''
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جس کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو وہ ابتدائی حصہ ہی میں وتر پڑھ لے اور جسے یہ امید ہو کہ وہ آخری حصہ میں اٹھ سکے گا تو اسے رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھنے چاہیں کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ وقت افضل ہے۔''
جب مسلمان کو رات کے آخری حصہ میں تہجد پڑھنے کی توفیق میسر ہو توو ہ اپنی نماز کے آخر میں ایک رکعت پڑھ لے اس سے اس کی ساری نماز وتر ہوجائے گی اور اگرآدمی آخری رات نہ اٹھ سکے تو وہ رات کے ابتدائی حصہ میں وتر پڑھ لے اور اگر اس کے بعد اللہ تعالیٰ اسے اٹھنے کی توفیق عطا فرمادے تو وہ جس قدر نماز پڑھ سکتا ہو دودو رکعات پڑھے ۔وتر کو دوبارہ نہ پڑھے رات کے پہلے حصہ میں پڑھے ہوئے وتر ہی کافی ہوں گے کیونکہ مذکورہ بالا حدیث میں یہ گزر چکا ہے کہ:
''ایک رات میں دو بار وتر نہیں ہیں۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب