سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سنتیں پڑھنے کے لئے تکبیر کہی تھی کہ جماعت کھڑی ہوگئی

  • 10416
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 845

سوال

سنتیں پڑھنے کے لئے تکبیر کہی تھی کہ جماعت کھڑی ہوگئی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص ظہر کی سنتیں اد ا کرنے کے لئے مسجد میں داخل ہوا لیکن جب اس نے اللہ اکبر کہا تو جماعت کھڑی ہوگئی تو کیا یہ شخص اپنی نماز کوتوڑ دے یا اسے مکمل کرے؟امید ہے اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب جماعت کھڑی ہوجائے اور کچھ لوگ تحیۃ المسجد یا سنت راتبہ پڑھ رہے ہوں تو اس صورت میں ان کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ اپنی نماز کو توڑ کر فرض نماز میں شامل ہوجایئں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ:

اذا اقيمت الصلاة فلا صلاة الا المكتوبة (صحيح مسلم)

''جب جماعت کھڑی ہوجائے تو پھر فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔''

بعض اہل علم کا مذہب یہ ہے کہ وہ جلدی سے اپنی نماز کو پورا کرلیں اور توڑیں نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ وَلا تُبطِلوا أَعمـٰلَكُم ﴿٣٣﴾... سورة محمد

'' مومنو! اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو۔''

اور مذکورہ حدیث کو انہوں نے اس شخص پر محمول کیا ہے جو جماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتیں وغیرہ شروع کرے لیکن پہلا قول ہی صحیح ہے کیونکہ حدیث مذکورہ دونوں حالتوں کے لئے عام ہے اور پھر کچھ اوراحادیث بھی وارد ہیں جو عموما پر دلالت کناں ہیں۔ اور حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات اسوقت ارشاد فرمائی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اس وقت نمازاداکرتے ہوئے دیکھا جب مؤذن نماز کے لئے اقامت کہہ رہا تھا۔رہی آیت کریمہ تو وہ عام ہے۔اور یہ حدیث خاص ہے۔خاص سے عام کا حکم ختم ہوجاتا ہے۔اور یہ اس کے مخالف نہیں ہوتا۔ جیسا کہ اصول فقہ اور اصول حدیث کی کتابوں سے اس کی تفصیل معلوم کی جاسکتی ہے لیکن اگر جماعت کھڑی ہوگئی ہے اور آدمی نے دوسری رکعت کا رکوع بھی کرلیا ہے تو پھر نماز مکمل کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نماز قریب الاختتام ہے اور اس کا رکعت سے بھی کم حصہ باقی ہے ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص438

محدث فتویٰ

تبصرے