کیا تحیۃ المسجد عصر اور صبح کی نماز کے بعد ہر مسجد میں جائز ہے۔یاصرف حرمین شریفین میں اس کی اوقات ممانعت میں اجازت ہے حتیٰ کہ حرمین شریفین کی دیگر مساجد میں بھی اجازت نہیں ہے؟
علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ آدمی جب بھی مسجد میں داخل ہو تحیۃ المسجد پڑھے خواہ نماز کی ممانعت کاوقت ہی کیوں نہ ہو اور خواہ مسجد کوئی بھی ہو تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے عموم پر عمل ہوجائے کہ:
‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)
باقی رہیں وہ احادیث جن میں طلوع وغروب واستواء آفتاب اور بعد ازعصر نماز پڑھنے کی ممانعت ہے تو انہیں فرائض اور ذوات اسباب مثلا تحیۃ المسجد اور طواف کی دو رکعات کے علاوہ مطلق نوافل پر محمول کیا جائے گا۔لیکن تحیۃ المسجد اور طواف کی دو رکعات کو عصر کے بعد صبح کے بعد اور دیگر تمام ممنوع اوقات میں بھی ادا کیا جاسکتا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب