تحیۃ المسجد کے بارے میں ہمارے ہاں کافی بات چیت ہوئی کچھ لوگوں کاکہنا تھاکہ اسے ممانعت کے اوقات مثلا طلوع وغروب آفتاب کے وقت نہیں پڑھنا چاہیے۔جب کہ کچھ دوسے لوگوں کا کہنا یہ تھا کہ یہ اوقات ممانعت میں بھی جائز ہے۔کیونکہ اس کا تعلق ان نمازوں سے ہے جن کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اگر آدھا سورج غروب ہوگیا ہو تو اس وقت بھی تحیہ المسجد کو پڑھا جاسکتا ہے۔ اُمید ہے آپ تفصیل سے اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں گے۔
اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ تحیۃ المسجد کو تمام اوقات میں حتیٰ کہ فجر اور عصر کے بعد بھی پڑھا جاسکتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہی تقاضا ہے کہ:
‘‘تم میں سے کوئی جب بھی مسجد میں آئےتووہ دورکعتیں پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔’’(متفق علیہ)
علاوہ ازیں یہ نماز ان مخصوص اسباب والی نمازوں میں سے ہے جنہیں ہر وقت اداکیا جاسکتا ہےمثلا نماز طواف اورنماز کسوف وغیرہ جنہیں فوت شدہ فرض نمازوں کی طرح ہر وقت اداکیا جاسکتا ہے ۔نماز طواف کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
‘‘اے بنی عبدمناف!کسی کو بھی منع نہ کرو کہ وہ رات یا دن کی جس گھڑی میں بھی چاہے اس گھر(بیت اللہ)کا طواف کرے اورنماز پڑھے۔’’
اس حدیث کو امام احمد اوراصحاب سنن نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔اسی طرح نماز کسوف کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ:
‘‘سورج اورچاند اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں کسی کی موت وحیات کی وجہ سے انہیں گرہن نہیں لگتا لہذا جب تم گرہن دیکھو تو نماز پڑھو اوردعا کرو حتی کہ گرہن ختم ہوجائے۔’’
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ:
‘‘جو شخص نماز سے سوجائے یا اسے بھول جائے تو اسے چاہئے کہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے،بس اس کا یہی کفارہ ہے۔’’
ان احادیث کے عموم کا تقاضا ہے کہ ان نمازوں کو ممانعت وغیرہ کے تمام اوقات میں بھی پڑھا جاسکتا ہے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اوران کے شاگرد ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اسی قول کو پسند فرمایا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب