سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جب چار رکعتوں والی نماز میں امام کو شک ہو کہ تین رکعات پڑھی ہیں یا چار؟

  • 10384
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1216

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب امام کو چاررکعتوں والی نماز میں شک ہواورمعلوم نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چاراوروہ سلام پھیردےاورسلام کے بعد بعض مقتدی بتائیں کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں تو اس صورت میں کیا امام کو چوتھی رکعت پڑھنے کے لئے تکبیر تحریمہ بھی کہنی ہوگی یا وہ صرف کھڑے ہوکرتکبیر کہے بغیر سورہ فاتحہ پڑھنی شروع کردے،اس حالت میں سجدہ سہوسلام سے پہلے ہوگا یا بعد میں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب امام یا منفرد کو رباعی نماز میں یہ شک ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو اس کے لئے واجب ہے کہ یقین پر بناکرےاورظاہر ہے کہ وہ کم تعداد ہوگی ۔لہذا انہیں تین شمار کرے اورچوتھی رکعت پڑھ کر سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے کیونکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا فَلْيَطْرَحْ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ.(571/88) (صحیح مسلم)

‘‘جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو اوریہ معلوم نہ ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو اسے چاہئے کہ شک کو ترک کردے اوریقین پر بناکرےاورپھر سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کرے،اگراس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں توسجدے اس کی نماز کو جفت بنادیں گےاوراگراس نے نماز پوری پڑھی ہے تویہ شیطان کے لئے موجب ذلت ورسوائی ہوں گے۔’’(صحیح مسلم)

اگروہ تین پڑھ کر سلام پھیردے اورپھر اسے بتایا جائے تووہ تکبیر کہے بغیر نماز کی نیت سے کھڑا ہوجائے،چوتھی رکعت پڑھے ۔پھر تشہد کے لئے بیٹھے تشہد،درود شریف اوردعاءکے بعد سلام پھیردے،پھر سہو کے دوسجدے کرےاورپھر سلام پھیردے،ہر اس انسان کے لئے یہی صورت افضل ہے جو بھول کرنماز میں کمی کربیٹھے۔کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز میں دورکعتیں پڑھ کرسلام پھیر دیا تھا اورجب ذوالیدین رضی اللہ عنہ نےیہ بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر نماز کومکمل کیا اورسلام پھیردیا،پھر سجدہ سہوکیا اورپھر سلام پھیردیا۔(1)اسی طرح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپؐ نے ایک بار نماز عصر میں تین رکعات کے بعد سلام پھیردیا ،جب آپؐ کی خدمت میں اس سلسلہ میں عرض کیا گیا توآپؐ نے چوتھی رکعت پڑھی ،پھر سلام پھیردیا،پھر سہوکے دوسجدے کئے اورپھر سلام پھیردیا۔(2)


1.صحیح مسلم کتاب المساجد باب سہو فی الصلاۃ والسجود لہ ح:573

2۔صحیح مسلم کتاب المساجد باب سہو فی الصلاۃ ح:574

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص420

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ