کیا مسجدوں میں موجود قالینوں اور دریوں وغیرہ کے کناروں کو نمازی کے لئے سترہ قرار دیا جاسکتا ہے؟
قالینوں اور دریوں وغیرہ کے کناروں کو نمازی کے لئے سترہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ سنت ہے کہ سترہ پالان کی کیلی (پچھلی لکڑی) کے مانند کوئی کھڑی چیز ہویا اس سے کوئی اونچی چیز مثلا دیوار ستون اور کرسی وغیرہ بھی سترہ ہوسکتی ہے اگر اس طرح کوئی چیز پاس موجود نہ ہو تو امام یا منفر د ہونے کی صورت میں اپنے سامنے عصا وغیرہ کو گاڑ لے مقتدی کے لئے امام کا سترہ ہی کافی ہوگا۔اوراگر کسی ایسی جگہ نماز پڑھ رہا ہو جہاں سترہ کے لئے کوئی بھی چیز موجود نہ ہو تو پھر زمین پر خط کھینچ لے۔
اس مسئلہ میں اصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی ہے کہ:
''جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اسے چاہیے کہ سترہ کی طرف نماز پڑھے اور سترہ سے قریب ہوکرکھڑا ہو۔''
اس حدیث کو امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا ارشاد یہ ہے کہ:
'' عورت گدھے اور کالے کتے کے (نمازی کے )آگے سے گزرنے سے مسلمان آدمی کی نماز ٹوٹ جاتی ہے'جب اس کے سامنے پالان کی کیلی کی طرح(سترہ) نہ ہو۔''
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یک اورارارشاد گرامی یہ بھی ہے کہ:
جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنے چہر ے کے سامنے کوئی چیز رکھ لے اگرکوئی چیز نہ پائےتوعصا گاڑ لے اگر عصا بھی نہ ہوتو خط کھینچ لے تو پھر آگے سے گزرنے ولی کوئی چیز نقصاننہ دے گی۔''
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے''بلوغ المرام'' میں لکھا ہے۔کہ اس حدیث کو مضطرب قرار دینے والے کی بات درست نہیں ہے کیونکہ یہ حدیث حسن ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب