سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز کی نیت کو زبان سے ادا کرنا بدعت ہے

  • 10369
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1430

سوال

نماز کی نیت کو زبان سے ادا کرنا بدعت ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز کی نیت کے الفاظ کو زبان سے جہرا ادا کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نیت کو الفاظ میں ادا کرنا بدعت ہے۔اور اگر یہ الفاظ جہری ہوں تو اور زیادہ گناہ ہے کیونکہ سنت یہ ہے کہ نماز کی نیت دل میں کی جائے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ تو ظاہر ومخفی سب باتوں کو جانتا ہے اور اس کاارشاد گرامی ہے:

﴿قُل أَتُعَلِّمونَ اللَّهَ بِدينِكُم وَاللَّهُ يَعلَمُ ما فِى السَّمـٰو‌ٰتِ وَما فِى الأَر‌ضِ ۚ...﴿١٦﴾... سورة الحجرات

''ان سے کہو کیا تم اللہ کو اپنی دین داری جتلاتے ہو اور اللہ تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے۔''

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین میں سے کسی سے اور نہ آئمہ مبتوعین میں کسی سے یہ ثابت ہے کہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کیے جایئں۔اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم شریعت نہیں ہے بلکہ یہ نو ایجاد بدعت ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص411

محدث فتویٰ

تبصرے