سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

امام کو رکوع میں دیکھ کر (إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الصَّابِرِينَ کہنا)

  • 10355
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 766

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص مسجد میں با جما عت نماز ادا کر نے کے لئے آئے اور دیکھے کہ نماز ی حا لت رکو ع میں ہیں تو کیا اس کے لئے یہ جا ئز ہے کہ امام سے مخا طب ہو کر یہ کہے "صبر  کیجیے اللہ تعا لیٰ صبر کر نے وا لو ں کے سا تھ ہے " تا کہ  امام رکو ع لمبا کر دے اور یہ اس کے سا تھ شا مل ہو سکے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس طرح کر نا جا ئز نہیں خوا ہ یہ کہے کہ صبر کیجیے اللہ تعا لیٰ صبر کر نے وا لو ں کے سا تھ ہے یا کھنکا ر کر اشا رہ کر ے یا ز مین پر پا ؤ ں مار کر امام کو مطلع کر ے یا کو ئی اور ایسا طر یقہ اختیا ر کر ے جس سے امام کو یہ با در کرا نا مقصو د ہو کہ وہ جما عت کے سا تھ شا مل ہو ر ہا ہے بلکہ اس حا لت میں وا جب یہ ہے کہ آدمی اطمینا ن و سکو ں کے سا تھ آئے اور جلد با ز ی سے کا م نہ لے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فر ما ن ہے کہ :

(اذا سمعتم الاقامة فامشوا الي الصلاة ولا تسرعوا ف ما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاتموا)(صحیح بخا ری )

" جب تم اقا مت کو سنو تو چلو اور دوڑ کر نہ آؤ جو پا لو وہ پڑ ھ لو اور جو فو ت ہو جا ئے اسے پو را کر لو ۔"

اس حدیث سے معلو م ہو ا کہ وا جب یہ ہے کہ آپ نماز کے لئے اطمینا ن و سکو ن سے آئیں آرا م سے صف میں شا مل ہو جا ئیں جو پا لیں اسے پڑ ھ لیں اور جو فوت ہو جا ئے اسے بعد میں مکمل کر لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی حکم ہے امام اور مقتدیو ں کو پر یشا ن نہیں کرنا چا ہئے اور نہ کو ئی ایسا کا م کر نا چا ہئے جو عہد صحا بہ رضوان اللہ عنہم اجمعین میں نہیں تھا ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص405

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ