سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

گیارہویں شریف کی بدعت

  • 10327
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 604

سوال

گیارہویں شریف کی بدعت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا گیارہویں اور اس پر جلوس نکالنا یا بھنگڑا ڈالنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گیارہویں شریف اور اس متعلق تمام امور بدعت ہیں ،کیونکہ یہ نبی کریم ،صحابہ کرام ،تابعین وغیرہ کسی سے بھ ثابت نہیں ہے ۔یہ بعد میں گھڑی گئی ایک ایسی بدعت ہے جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ملتی ۔اور نبی کریم کا ارشاد گرامی ہے۔

«كلّ بدعة ضلالة وكلّ ضلالة في النّار » رواه النسائي 1560

" ہر بدعت گمراہى ہے اور ہر گمراہى آگ ميں ہے "

«من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو رد» أخرجه مسلم (1718 .

" جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا امر نہيں تو وہ رد ہے "

يہ دونوں حديثيں بدعت كے ابواب ميں اصل شمار ہوتى ہيں، اور علماء كرام نے ان پر ہى بدعت كى تعريف اور اس كى حدود و قيود اور ضوابط كى بنا كى ہے، اور جب ہم ان دونوں احاديث كى روايات كو دوسرى احاديث كے ساتھ جمع كرينگے تو ہم اس موضوع كو بڑى آسانى اور باريكى سے سمجھ سكتے ہيں.

مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(2282) پرکلک کریں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے