سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قبروں پر جانے کا حکم

  • 10325
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 882

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ قبروں پر جانا جائز ہے یا ناجائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آخرت کی یاد تازہ کرنے اور قبر والے کے حق میں دعا کرنے کے لئے قبروں کی زیارت کرنا مشروع اور جائز عمل ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

کنت نہیتکم عن زیارۃ القبور الا فزوروھا فانھا تذکر الآخرۃ (ترمذی فی الجنائز )

میں نے تمہیں قبروں کی زیارت کرنے سے منع کیا تھا ۔ توسن لو ۔ اب تم ان کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہیں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر جاکرپڑھنے والی دعا بھی سکھلائی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب ہم قبروں پر جائیں تو یہ دعا پڑھیں :

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ اَہْلَ الدَّیَارِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُؤْمِنِیْنَ یَرْحَمُ اﷲُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأخِرِیْنَ وَ اِنَّا اِنْ شَائَ اﷲُ بِکُمْ لاَحِقُوْنَ ( مسلم و مسند احمد )

تم پر سلامتی ہو اے اس گھر والو مؤمنو اور مسلمانو اللہ تعالیٰ ان پر رحم کرے جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں اور جو بعد میں آئیں گے او ربے شک ہم اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تم سے ملنے والے ہیں ۔

یا اس طرح کی اور دعا پڑھنی چاہئے جو قرآن و سنت میں وارد ہے ۔ لوگوں کی اکثریت حدیث کے بالکل خلاف کر رہی ہے یہ وہاں جاتے ہیں اور ان کے لئے دعا کرنے کی بجائے اپنے لئے دعا کرتے ہیں اور قبروں کو ہاتھ لگاتے ہیں چومتے اور چاٹتے ہیں اور انکی طرف متوجہ ہو کر برکت حاصل کرنے اور خیر طلب یا مصائب کے دور کرنے کی امیدیں وابستہ کرتے ہیں ۔

یہ سب مشرکانہ حرکات اور بدعت افعال ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان حرکات اورافعال پر تنبیہ کی ہے ۔ کیونکہ کبھی کبھار ایسا کرنے سے انسان شرک اکبر میں واقع ہو جاتا ہے خصوصاً جب قبر والے مردے سے یہ اعتقاد رکھ لے کہ یہ مردہ سنتا ہے اور دعا کو قبول کرتا ہے یاغیب جانتا ہے یا مصیبتوں کو دور کرتا ہے اب ان باتوں (کرتوتوں) پر تنبیہ کرنا واجب ہے اگرچہ قبروں کی زیارت کرنا مردوں کیلئے مستحب ہے لیکن زیارت کرنے کے لئے مستقل سفر کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی مسلمان اپنے شہر کے مسلمانوں کے قبرستان پر جائے کیونکہ یہ سفر میں شمار نہیں ہوتا ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا تشد الرحال إلا الی ثلا ثۃ مساجد المسجد الحرام و مسجدی ھٰذا والمسجد الاقصیٰ (بخاری فی الصلوۃ و مسلم فی الحج)

سفر زیارت تین مسجدوں کے علاوہ نہیں کیا جائے گا مسجد حرام اور میری یہ مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ