سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ماں کے دودھ پلانے کی مدت

  • 10324
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1146

سوال

ماں کے دودھ پلانے کی مدت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام کی نظر میں ماں کے دودھ پلانے کی مدت کتنی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام کی نظر میں ماں کے دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿وَالو‌ٰلِد‌ٰتُ يُر‌ضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ ۖ لِمَن أَر‌ادَ أَن يُتِمَّ الرَّ‌ضاعَةَ...﴿٢٣٣﴾... سورة البقرة

’’اور بچے والیاں دودھ پلائیں اولاد اپنی کو دو برس پورے واسطے اس شخص کے جو ارادہ یہ کرے پورا کرے دودھ پلانا‘‘

اور دوسرے مقام پر فرمایا:

﴿ وَفِصـٰلُهُ فى عامَينِ... ﴿١٤﴾... سورة لقمان

’’اور دودھ چھڑانا اس کا بیچ دو برس کے‘‘

ان آیات مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ دودھ پلانے کی عمومی مدت دوسال ہے، ہاں خاوند بیوی باہمی صلاح مشورہ کے ساتھ دو سال سے قبل بھی بچے کو دودھ چھڑا سکتے ہیں:

﴿فَإِن أَر‌ادا فِصالًا عَن تَر‌اضٍ مِنهُما وَتَشاوُرٍ‌ فَلا جُناحَ عَلَيهِما...﴿٢٣٣﴾... سورة البقرة

’’پس اگر وہ ارادہ کریں دودھ چھڑانا رضامندی آپس کی سے اور مصلحت سے پس نہیں گناہ اوپر ان دونوں کے‘‘

اگر بچے کی والدہ بچے کو دودھ نہ پلائے کسی اور مرضعہ سے دودھ پلوا لیا جائے تو بھی درست ہے:

﴿وَإِن أَرَ‌دتُم أَن تَستَر‌ضِعوا أَولـٰدَكُم...﴿٢٣٣﴾... سورة البقرة

’’اور اگر ارادہ کرو تم یہ کہ دودھ پلوا لو تم اولاد اپنی کو‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے