سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جو شخص آخری تشہد میں امام کے ساتھ شریک ہو

  • 10317
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی جو آخری تشہد میں امام کے ساتھ شریک ہو تو کیا وہ صرف آخری تشہد پڑھنے پر اکتفاء کرے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پردرود اوردعایئں بھی پڑھے؟اُمید ہے دلیل کے ساتھ جواب سے سرفرازفرمایئں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص امام کو حالت تشہد میں پائے۔تو وہ اس کے ساتھ شامل ہوجائے۔اور تشہد پڑھے اور ازکار کے دیگر سلسلہ کو بھی جاری رکھے حتیٰ کہ تشہد مکمل ہوجائے کیونکہ اس جگہ نمازی محض امام کی متابعت کی وجہ سے بیٹھا ہے لہذااسے بیٹھنےمیں اور اس جگہ بیٹھ کر کئے جانے والے زکر میں اپنے امام کے تابع ہوناچاہیے اور اگر وہ صرف تشہد اول کے پڑھتے پر اکتفاء کرے تو اُمید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ وہ نماز کی تکمیل تک امام کی متابعت کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد:

فما ادركتم فصلوا (صحيح مسلم)

''نماز کا جو حصہ پالواسے پڑھو۔''

کے عموم سے بھی یہی ثابت ہوتاہے نیز حدیث میں ہے کہ:

اذا اتي احدكم الصلوة والامام علي حال فليصنع ما يصنع الامام (سنن ترمذي)

''جب تم میں سے کوئی نماز کے لئے آئے اور امام کسی حالت میں ہو تو وہ بھی اسی طرح کرے۔جس طرح امام کرے۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص395

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ