ایک آدمی جو آخری تشہد میں امام کے ساتھ شریک ہو تو کیا وہ صرف آخری تشہد پڑھنے پر اکتفاء کرے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پردرود اوردعایئں بھی پڑھے؟اُمید ہے دلیل کے ساتھ جواب سے سرفرازفرمایئں گے؟
جب کوئی شخص امام کو حالت تشہد میں پائے۔تو وہ اس کے ساتھ شامل ہوجائے۔اور تشہد پڑھے اور ازکار کے دیگر سلسلہ کو بھی جاری رکھے حتیٰ کہ تشہد مکمل ہوجائے کیونکہ اس جگہ نمازی محض امام کی متابعت کی وجہ سے بیٹھا ہے لہذااسے بیٹھنےمیں اور اس جگہ بیٹھ کر کئے جانے والے زکر میں اپنے امام کے تابع ہوناچاہیے اور اگر وہ صرف تشہد اول کے پڑھتے پر اکتفاء کرے تو اُمید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں لیکن افضل یہ ہے کہ وہ نماز کی تکمیل تک امام کی متابعت کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد:
''نماز کا جو حصہ پالواسے پڑھو۔''
کے عموم سے بھی یہی ثابت ہوتاہے نیز حدیث میں ہے کہ:
''جب تم میں سے کوئی نماز کے لئے آئے اور امام کسی حالت میں ہو تو وہ بھی اسی طرح کرے۔جس طرح امام کرے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب