سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

امام کی قراءت کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا

  • 10297
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 718

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا امام صاحب جب یہ آیت کریمہ پڑھے۔﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا تَسليمًا ﴿٥٦﴾... سورة الاحزاب" تو نماز میں یہ آیت سن کر درود شریف پڑھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ نماز میں امام کے پیچھے ہوں۔اور وہ جہری قراءت کررہا ہو تو آپ کو خاموشی کے ساتھ اس کی قراءت کو سننا چاہیے اور کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔خواہ وہ زکر اور دعا ہی کیوں نہ ہو۔کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا قُرِ‌ئَ القُر‌ءانُ فَاستَمِعوا لَهُ وَأَنصِتوا لَعَلَّكُم تُر‌حَمونَ ﴿٢٠٤﴾... سورة الاعراف

‘‘اور جب قرآن پڑھا جائے توتوجہ سے سناکرو اورخاموش رہا کروتاکہ تم پر رحم کیا جائے۔’’

علماء کا اجماع ہے کہ اس آیت کا تعلق نماز سے ہے اور حدیث میں آیا ہے کہ:

اذا كبر الامام فكبروا واذا قرا فانصتوا(صحيح مسلم)

''جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قراءت کرے تو تم خاموش رہو۔''

لیکن امام جب اس آیت کو جمعہ یا عید کے خطبہ میں پڑھے یا آپ نماز سے باہر کسی کو یہ آیت پڑھتے ہوئے سنیں یا خود اس آیت کریمہ کی تلاوت کریں۔تو پھر درود شریف پڑھنے کی از حد تاکید ہے۔جیسے کہ دیگر اوقات میں بھی درود شریف کو کثرت کے ساتھ پڑھنے کی تاکید ہے ۔اور درود شریف پڑھنے کی فضیلت بے حد وحساب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص385

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ