جہری نماز میں امام کے سورۃ فاتحہ کی قراءت سے فارغ ہونے کے بعد مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھتے ہیں۔لیکن میں بعض مقتدیو ں کو سنتا ہوں کہ وہ اس کے ساتھ کوئی اورچھوٹی سورہ بھی پڑھ لیتے ہیں تو اس کا کیا حکم ہے۔؟
مقتدی کے لئے جہری نماز میں فاتحہ کے علاوہ کسی اور سورۃ کا پڑھنا بھی جائز نہیں بلکہ اس کے بعد اس کے لئے یہ واجب ہے کہ امام کی قراءت کوخاموشی کے ساتھ سنے کیونکہ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ فرمایا کہ:
شاید تم اپنے امام کے پیچھے کچھ پڑھتے ہو تو صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین نے اثابت میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۃ فاتحہ کے سوا اور کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو شخص سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ہوتی۔''
اورارشاد باری تعالیٰ ہے:
‘‘اور جب قرآن پڑھا جائے توتوجہ سے سناکرو اورخاموش رہا کروتاکہ تم پر رحم کیا جائے۔’’
’’جب امام قرات کرے توتم خاموش رہو۔’’
ہاںالبتہ مذکورہ بالا حدیث کے پیش نظر سورۃ فاتحہ کا پڑھنا اس سے مستثنیٰ ہے۔اور درج زیل حدیث کے عموم کا تقاضا بھی یہی ہے کہ سورہ فاتحہ کو ہرحال میں پڑھا جائے۔
‘‘جو شخص سوره فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوگی۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب