سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز میں کثرت حرکات

  • 10278
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1116

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میر ی مشکل یہ ہے کہ میں نماز میں حر کت بہت کر تا ہو اور میں نے ایک حدیث سنی ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ جو شخص نماز میں تین با ر حر کت کر ے اس کی نماز با طل ہو جا تی ہے کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟نماز میں میں فضو ل حر کتوں سے نجا ت کی کیا سبیل ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت یہ ہے کہ مو من نما ز کو پو ری تو جہ انہما ک اور قلب و بدن کے خشو ع و خضو ع کے سا تھ ادا کر ے خوا ہ نماز فرض پر ہو یا نفل پر کیو نکہ ار شا د با ر ی تعا لیٰ ہے :

﴿قَد أَفلَحَ المُؤمِنونَ ﴿١ الَّذينَ هُم فى صَلاتِهِم خـٰشِعونَ ﴿٢﴾... سورةالمؤمنون

بے شک ایما ن وا لو ں کا میا ب ہو گئے جو نماز میں  عجز نیا ز کر تے ہیں ۔"

 نما ز بہت اطمینا ن اور سکو ن سے ادا کر نی چا ہئے کیو نکہ یہ نما ز بہت اہم ارکا ن و فرا ئض میں سے ہے چنا نچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فر ما یا تھا  جس نے نما ز کو خرا ب طریقے سے پڑ ھا اور اطمینا ن و سکون سے نہیں پڑھا تھا کہ :

(ارجع فصل فانك لم تصل)(صحیح بخا ری )

واپس لو ٹ جا ؤ نماز پڑ ھو کیو نکہ تم نے نماز نہیں پڑ ھی ۔ چنا نچہ تین با ر ایسے ہو ا تو اس آ دمی نے عرض کیا ۔

(فرجع فصلى،‏‏‏‏ ثم جاء فسلم‏.‏ فقال ‏"‏ وعليك السلام فارجع فصل،‏‏‏‏ فإنك لم تصل ‏"‏‏.‏ فقال في الثانية أو في التي بعدها علمني يا رسول الله‏.‏ فقال ‏"‏ إذا قمت إلى الصلاة فأسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم استقبل القبلة فكبر،‏‏‏‏ ثم اقرأ بما تيسر معك من القرآن،‏‏‏‏ ثم اركع حتى تطمئن راكعا،‏‏‏‏ ثم ارفع حتى تستوي قائما،‏‏‏‏ ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا،‏‏‏‏ ثم ارفع حتى تطمئن جالسا،‏‏‏‏ ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا،‏‏‏‏ ثم ارفع حتى تطمئن جالسا،‏‏‏‏ ثم افعل ذلك في صلاتك كلها ‏") (صحیح بخا ری )

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اس ذا ت کی قسم ! جس نے آپ کو حق  کے سا تھ معبو ث فر ما یا ہے میں اس سے اچھے طریقے سے نماز نہیں پڑ ھ سکتا لہذا مجھے سکھا دیجیے "تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا  جب تم نما ز پڑھنے کا ارادہ کر و خوب اچھے طر یقے سے وضوء کرو  پھر قبلہ رخ ہو کر  اللہ ا کبر کہو اور جو آسانی سے ممکن ہو قرآن پڑھو پھر رکو ع کرو اور اطمینان سے رکو ع کر و  پھر رکو ع سے سر اٹھا ؤ اور اطمینا ن سے سیدھے کھڑ ے ہو جا ؤ  پھر سجدہ کر و اور نہا یت اطمینا ن سے سجدہ کر و پھر سجدہ سے سر اٹھا ؤ اور اطمینان سے بیٹھ جا ؤ پھر سجدہ کر و اور نہا یت اطمینا ن سے سجدہ کر و اور سا ر ی نماز اسی طرح اطمینا ن  سے ادا کرو ۔ " ابو دا ؤد کی ایک روا یت میں یہ الفا ظ بھی ہیں کہ :

(ثم اقرا بام القرآن وبما شاء الله...)

''پھر ام القرآن (سورۃ فا تحہ ) اور جو اللہ چا ہے پڑ ھو ۔''

 یہ صحیح حدیث اس با ت پر دلا لت کر تی ہے کہ طما نینت نما ز کا رکن اور فر ض عظیم ہے اس کے بغیر نما ز صحیح نہیں  ہو تی جو شخص نما ز میں ٹھونگیں ما ر ے اس کی نماز نہیں ہو تی کیو نکہ خشو ع و خضو ع تو نما ز کا خلاصہ اور نما ز کی روح ہے لہزا مو من کو چا ہئے کہ وہ نما ز مین غشو ع و خضو ع کے منا فی تین حر کتو ں سے نما ز با طل ہو جا تی ہے  اس کا ذکر نبی کی کسی حدیث میں نہیں یہ بعض  اہل علم کی با ت ہے جس کی بنیا د کسی قا بل اعتما د دلیل پر نہیں ہے ہا ں البتہ نما ز میں فضو ل حر کتیں مثلاً نا ک میں انگلی ڈا لنا داڑھی کے با لو ں میں ہا تھ پھیر نا  اور کپڑو ں کے سا تھ کھیلنا وغیرہ مکروہ ہے اور اگر اس طرح کی فضو ل حرکا ت کثر ت اور تسلسل کے سا تھ ہو ں تو ان سے نما ز با طل ہو جا تی ہے لیکن اگر حرکتیں ایسی ہوں جنہیں عرف میں قلیل سمجھا جا تا ہو یا حر کتیں کثیر ہو ں  لیکن مسلسل نہ ہو ن تو ان سے نما ز با طل تو نہ ہو گی لیکن مو من کے لئے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ خشوع وخضوع کا اہتما م کر ے فضو ل حرکا ت کو چھو ڑ دے خو اہ وہ قلیل ہو ں یا کثیر تا کہ اس کی نماز تمام و کما ل درجہ کی نما ز ہو ۔ وہ دلا ئل جن سے یہ ثا بت ہو تا ہے کہ عمل قلیل  اور حرکات  قلیلہ سے نما ز با طل نہیں ہو تی نیز متفرق اور غیر مسلسل عمل و حر کت سے بھی نما ز با طل نہیں ہوتی ان میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثا بت یہ حدیث بھی ہے کہ :

(انه فتح الباب يوما لعائشة وهو يصلي) (سنن ابی داود)

آپ نے ایک دن نما ز پڑ ھتے ہو ئے عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے دروازہ کھو ل دیا تھا نیز  حضرت ابو قتا دہ سے مر وی حدیث ثا بت ہے کہ:

( انه صلي ذات يوم بالناس وهو حامل امامة بنت زينب فكان اذا سجد وضعها واذا قام حملها)(صحیح بخا ری )

ایک  دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی نوا سی حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بیٹی امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اٹھا کر لو گوں کو نما ز پڑ ھا ئی آپ جب سجد ہ میں جا تے تو انہیں بٹھا دیتے اور جب کھڑ ے ہو تے تو انہیں اٹھا لیتے

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص373

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ