سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا حکم

  • 10277
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 983

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بھا ئی جنہو ں نے اپنا نا م ص ۔ص ۔ص۔ کے اشا ر ے کے سا تھ لکھا ہے انہو ں نے سوال کیا ہے کہ جو تے پہن کر نماز پڑھنے کے با ر ے میں کیا حکم ہے کہ اس سے نما زیو ں کو تکلیف پہنچتی ہے خا ص طور پر عصر حا ضر میں  جب کہ مسجدوں میں خو بصورت قا لین وغیرہ بچھائے ہو تے ہیں ؟ لیکن جو تو ں میں نما ز پڑ ھنے وا لے بعض لو گ یہ کہتے ہیں کہ وہ اس طرح سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو زندہ کر رہے ہیں تو اس کے با ر ے میں شر عی کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کے جو ا ب کے لئے قدر ے تفصیل کی ضروت  ہے اور وہ یہ کہ اگر جو تے پا ک صا ف ہو ں ان میں کو ئی ایسی چیز نہ لگی  ہو جس سے نما ز یوں یا مسجد کے قا لینوں وغیرہ کو نقصان  پہنچنے کا اند یشہ ہو تو ان کو پہن کر نماز پڑھنے میں کو ئی حر ج نہیں نما ز صحیح ہو گی کیو نکہ حدیث سے ثا بت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نعلین میں نماز ادا فر ما ئی اور ایک د ن نما ز پڑ ھا تے ہو ئے آپ نے جب نعلین (جو تے ) اتا ر دیئے اور حضرا ت صحا بہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بھی اتا ر دیئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سلا م پھیرنے کے بعد صحا بہ کرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے فر ما یا :

(ما لكم خلعتم نعالكم ؟قالوا: رايتاك يا رسول الله صلي الله عليه وسلم خلعت نعليك فخلعنا نعالنا فقال صلي الله عليه وسلم ان جبرئيل اتاني فاخبرني ان بهما ازي وفي لفظ قذر فخلعتهما فاذا اتي احدكم الي المسجد فلينظر فان راي في نعلتيه ازي فليمسه ثم ليصل فيهما)

(سنن ابی داود)

تم  نے اپنے جو تے کیو ں اتا ر ے ؟ انہو ں نے عرض کیا یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جب ہم نے یہ دیکھا کہ آپ نے اپنے جو تے اتا ر دیئے ہیں تو ہم نے بھی اتا ر دیئے ۔اپ نے فر ما یا  مجھے تو جبر یل نے ابھی ابھی یہ بتا یا تھا کہ میر ے جو تے میں نا پا کی  لگی ہو ئی ہے لہذا میں نے انہیں اتا ر دیا لہذا تم میں سے جو شخص مسجد میں آئے تو اسے چا ہیے کہ وہ اپنے جو توں کو دیکھے اگر ان میں  کو ئی نا پا ک چیز لگی ہو تو انہیں رگڑ کر صاف  کر لے اور پھر ان میں نما ز پڑ ھ لے اگر  جو تے نا پا ک ہو ں یا ان میں کوئی پلید چیز لگی ہو یا کو ئی ایسی  چیز  لگی ہو مثلاً مٹی یا کیچڑ  وغیرہ جس سے مسجد کا فر ش یا قا لین وغیرہ خرا ب ہو تے ہیں تو وہ ان جو تو ں میں نماز نہ پڑھے اور ان کے سا تھ مسجد میں دا خل ہو بلکہ ان مسجد کے درواز ے کے سا تھ رکھ دے تا کہ نہ مسجد خرا ب ہو اور نہ نما ز یو ں کو تکلیف ہو نہ نما ز کی جگہ آ لو دہ ہو خا ص طو ر پر در یوں اور قا لینوں  کی مو جو د گی میں جو بہت جلد متا ثر ہو تے ہیں تو ان حا لت میں مو من کو چا ہئے کہ وہ اپنے جوتو ں کو کسی محفو ظ جگہ پر رکھ دے اور مسجد میں ننگے پا ؤ ں جا ئے تا کہ مٹی اور کیچڑ وغیرہ سے کسی کے لئے تکلیف کا با عث نہ بنے جہا ں تک احیائے سنت کی با ت ہے تو قہ کلا م بیا ن سے بھی ہو سکتی ہے یعنی آدمی یہ بیان کر دے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عمل بھی ثا بت ہے اور اس کے کر نے میں کو ئی حر ج نہیں لیکن اکثر لو گ پر و ا نہیں کر تے اور نہ جو تو ں کی صفائی کا خیا ل رکھتے ہیں بلکہ لا پر وا ئی سے جو تو ں سمیت مسجد میں دا خل ہو جا تے ہیں  ایسے لو گو ں کو اگر اجا ز ت دے دی جا ئے تو مسجد کی دریو ں اور قالینو ں پر گندگی جمع ہو جا ئے گے اور اس گند گی کی وجہ سے کئی لو گ مسجد میں نماز پڑھنا چھوڑ دیں گے  تو اس طرح یہ شخص نماز یو ں کے لئے کر ا ہت کا با عث بنے گا اور انہیں ایزاء پہنچا ئے گا حا لا نکہ اس کا مقصد نیک اور سنت پر عمل  کر نے کا ہے تو اس حا لت میں سنت یہ ہے کہ نما زیوں کو تکلیف نہ پہنچا ئی جا ئے اور نہ مسجد کو گندا کیا جا ئے کہ ایک مومن کے یہی با ت شا یا ن شا ن ہے اور اس میں کو ئی شک نہیں کہ دریاں اور قا لین وغیرہ ہر چیز سے متا ثر ہو تی ہیں تو اس حا لت میں  افضل اور شر عی قواعد کے تقا ضوں کے مطا بق یہی با ت ہے کہ جو تے اتا ر کر نماز پڑ ھی جا ئے اور اگر کسی جگہ دریاں اور قا لین وغیرہ نہ ہوں تو پھر جوتو ں سمیت نما ز پڑ ھنا افضل ہے بشر طیکہ وہ پا ک صا ف ہوں اور ان میں کو ئی نا پا ک چیز نہ لگی ہو

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص372

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ