سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نما زی کے آگے سے گزرنا

  • 10271
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 861

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسجد میں نماز ی کے آگے سے گزر نا جا ئز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز ی کے آگے کے سے گزرنا حرا م ہے ۃوا ہ اس نے اپنے آگے سترہ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو کیو نکہ اس حدیث سے یہ عموم ہو تا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا کہ :

(‏ لو يعلم المار بين يدى المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه ‏"‏‏) (صحیح بخا ر ی )

اگر نما زی کے آگے سے گز ر نے وا لے کو معلوم ہو کہ اسے کتنا گنا ہ ہوگا اس کے لئے چا لیس (سا ل ) تک کھڑے رہنا گزرنے سے بہتر ہے "

فقہا ء کی ایک جما عت نے مسجد حرا م میں نما ز ی کے آگے کو مستثنی قرار دیا ہے کیونکہ کثیر ابن کیثر بن مطلب اپنے با پ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کر تے ہیں کہ :

( رايت ر سول الله صلي الله عليه وسلم يصلي حيال الحجر والناس يمرون بين يديه وفي رواية عن المطلب انه قال : رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم اذا فرغ من سبعه جاء حتي يحاذي الركن بينه ويبن السقيفة فصلي ركعتيه في حاشيه المطاف وليس بينه وبين الطواف احد

(هذا حديث ضعيف ۔سنن ابی داود)

میں نے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ جب طوا ف کے سا تو یں چکر سے فار غ ہو ئے تو آپ تشریف لا ئے اور آپ نے رکن کو اپنے اور سقیفہ کے درمیا ن کر لیا اور حا شیہ مطا ف میں  دو رکعت نما ز ادا فر ما ئی اور آپ کے اور لو گو ں کے طوا ف کے درمیا ن کو ئی چیز حا ئل نہ تھی ۔اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس سے اس سلسلہ میں وا رد آثار کی ضرور تقویت ہو تی ہے اور رفع حرج کے دلا ئل کے عموم سے بھی اس کی تائید ہو تی ہے کیو نکہ مسجد حرا م میں نما ز ی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کی صورت میں اثر و بیشتر حا لا ت میں اور مشقت ہو گی ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص369

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ