سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تصویروں سےمزین مصلیٰ پر نماز کا حکم

  • 10269
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1500

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے مصلیٰ پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جو مسجدوں اور ایسے قبوں وغیرہ کی تصویروں سے مزین ہو جو قبروں اور مزاروں وغیرہ پر بنے ہوتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی چیز کی تصویر جس میں روح نہ ہو جائز ہے۔لیکن ایسے مصلیٰ پر نماز جس پر غیر زی روح چیزوں کی تصویریں ہوں مکروہ ہے۔کیونکہ یہ نمازی کی نماز میں خلل انداز ہوتی ہیں۔لیکن نماز صحیح ہوگی۔حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کعبہ میں داخل ہونے بعد فرمایا اور فرمایا:

إني كنت رأيت قرني الكبش حيث دخلت البيت فنسيت أن آمرك أن تخمرهما فخمرهما فإنه لا ينبغي أن يكون في البيت شيء يشغل المصلى

(مسنداحمد 5/380)

''میں جب بیت اللہ میں داخل ہوا تو میں نے مینڈھے کے دو سینگ دیکھے اور میں آپ کو یہ حکم دینابھول گیا کہ انھیں ڈھانپ دو لہذا میں اب آپ کو یہ حکم دیتا ہوں۔ کہ انھیں ڈھانپ دو کیونکہ قبلہ رخ کوئی ایسی چیزگھر میں نہیں ہونی چاہیے جو نمازی کونماز سے غافل کردے۔''

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پا س ایک پردہ تھا جس سے انہوں نے اپنے گھر کے ایک حصہ کو ڈھانپ دیا تھا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:

أميطي عني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإنه لا تزال تصاويره تعرض لي في صلاتي ‏"‏‏.‏

(صحیح بخاری حدیث نمبر 5959)

''اس پردے کو ہٹا دو کیونکہ اس کی تصویریں میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں۔''

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا کہ سینگوں کو ڈھانپ دیا جائے۔ اور پردے کو ہٹا دیا جائے اور اس کا سبب یہ بتایا کہ یہ نمازی کو مشغول کرتے ہیں۔ لیکن یہ ثابت نہیں کہ ان کی وجہ سے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو توڑ دیا ہو۔ بخاری اور مسلم میں بطریق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر پر نماز پڑھی جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ توناگہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ ان تصویروں کی طرف اٹھ گئی۔تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:

اذهبوا بخميصتي هذه إلى أبي جهم،‏‏‏‏وائتونی بانبجانیۃ ابی جھم ‏‏‏‏ فإنها ألهتني آنفا عن صلاتي،‏‏‏‏

(صحیح بخاری حدیث نمبر 5817)

'' میری یہ چادر ابو جہم کے پا س لے جائو اور ابو جہم کی انجبانیہ چادر میرے پاس لے آئو کیونکہ اس نے ابھی مجھے نما ز سے غافل کردیا تھا۔''

اس حدیث میں ایسی چیزوں سے پرہیز کی تلقین ہے ۔جو نمازی کو اس کی نماز سے غافل کردیں۔لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی نماز کو قطع نہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ ان چیزوں کی موجودگی میں بھی نماز صحیح ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص368

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ