سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جہالت کی وجہ سے سورۃ فاتحہ کا نہ پڑھنا

  • 10265
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 798

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم چار اشخاص جنگل میں تھے کہ نماز مغرب کا وقت ہوگیا ہم میں سے ایک نے آذان کہی اور نماز پڑھائی۔لیکن دوسری رکعت میں اس نے سورۃ فاتحہ نہ پڑھی۔جب ہم میں سے ایک شخص نے اسے سبحان اللہ کہہ کر متنبہ کیا تو پھر بھی امام نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی بلکہ سورہ الکافرون پڑھ دی۔ اور پھر نماز ختم کرتے ہوئے سجدہ سہو بھی نہ کیا تو اس موضوع پر ہمارے درمیان بحث ہوئی لہذا براہ کرام مہربانی فرمایئے کیا اس صورت میں سجدہ سہو کرنا چاہیے تھا یا نہیں؟اللہ تعالیٰ آپ کوجزائے خیر سے نوازے!


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مذکورہ نماز باطل ہے۔اور اسے دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔کیونکہ دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی گئی مقتدیوں پر واجب تھا کہ امام کو سورہ فاتحہ یاد دلاتے۔مثلا ان میں سے ایک سورہ فاتحہ کی ابتدائی آیت پڑھ دیتا اس سے امام کو یاد آجاتا اور اگر وہ حالت قیام میں سورہ فاتحہ پڑھ لیتا تو نماز مکمل ہوجاتی۔ اور اگر وہ نماز سے فراغت کے بعد اس رکعت کو جس میں اس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی دوبارہ پڑھ لیتا اور سجدہ سہو کرلیتا تو پھر بھی نماز ہوجاتی۔

اب چونکہ اس نے دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی۔ اور سورۃ فاتحہ پڑھنانماز کا رکن ہے۔تو اس کے نہ پڑھنے کی وجہ سے یہ رکعت باطل ہوگئی۔امام نے چونکہ سلام پھیر دیا تھا اور اب اس پر طویل زمانہ گزرچکا ہے۔ لہذا یہ نماز ہی باطل ہوئی فاتحہ کے ترک کرنے کا نقصان سجدہ سہو سے پورا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ سورہ فاتحہ کا پڑھنا نماز کا رکن ہے لہذا اس نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ