سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فرض ادا کرنے کے بعد دوسروں کی امامت

  • 10259
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس شخص نے خود فرض نماز ادا کرلی ہو تو کیا وہ یہی فرض نماز دوسروں کو پڑھا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کے جواز میں اہل علم میں اختلا ف ہے۔لیکن ہمیں بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص نے خود فرض نماز ادا کرلی ہو اس کی اقتداء میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔یعنی نفل پڑھنے والے کی اقتداء میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔کیونکہ:

لأن معاذا بن جبل،‏‏‏‏رضي الله تعاليٰ عنه ‏‏‏‏ كان يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم يرجع فيصلي بقومه تلك الصلاة

(صحيح بخاری۔حدیث نمبر700)

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے فرض نمازنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ادا کرتے تھے اور پھر اپنی قوم کو وہی نماز پڑھاتے تھے ۔''

اس طرح سنن ابی دائود میں روایت ہے کہ:

ان النبي صلي الله عليه وسلم بطائفة من اصحابه في الصلاة الخوف ركعتين ثم سلم ثم صلي بالطائفة الاخري ركعتين ثم سلم (سنن ابي دائود)

نبی کرکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت کو نماز خوف کی دو رکعات پڑھایئں اور پھر سلام پھیر دیا پھر دوسری جماعت کو بھی دو رکعات پڑھایئں اور سلام پھیر دیا۔''1امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی یہی قول مروی ہے۔کہ نفل پڑھنے والے کی اقتداء میں فرض پڑھنا جائز ہے۔اور عطاء اوزواعی شافعی ابو ثور اور ابن المنذر کا بھی یہی قول ہے ۔


1.علامہ طحاوی نے اس حدیث کے بارے میں جو یہ دعویٰ کیا ہے۔کہ یہ حدیث منسوخ ہے۔تو یہ دعویٰ ناقابل قبول ہے۔کیونکہ یہ دعویٰ بلادلیل ہے۔علامہ سندھی فرماتے ہیں۔کہ اس حدیث سے قطعی طور پر یہ بات معلوم ہوتی ہے۔کہ نفل پڑھنے والے کی اقتداء میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے۔اور مخالفین کے پاس اس کا کوئی شافی جواب نہیں ہے۔(عون المعبود ج:4 ص:90)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص361

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ