سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا مسبوق دعاء استفتاح اور فاتحہ پڑھے؟

  • 10256
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 761

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب مقتدی امام کے ساتھ اس وقت شامل ہو جب وہ رکوع سے قبل قراءت کے اختتام پر پہنچ چکا ہوتو وہ دعائے استفتاح ((سبحانك اللهم وبحمدك))پڑھے یا خاموش رہے۔اورامام کےساتھ شامل ہوجائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مقتدی اس وقت آئے جب امام رکوع کرنے والا ہو تو یہ بھی اس کے ساتھ رکوع میں شامل ہوجائے اس صورت میں دعائے استفتاح یا کچھ اور نہ پڑھے بلکہ اللہ اکبر کہہ کر امام کے ساتھ رکوع میں چلا جائے۔اور اگر مقتدی اس وقت آئے کہ وہ دعائے استفتاح اور فاتحہ پڑھ سکتا ہے۔تو اسے ضرور پڑھنا چاہیے۔ کہ اس کے لئے حکم شریعت یہی ہے۔کہ پہلے دعائے استفتاح اور پھر فاتحہ پڑھے خواہ نماز جہری ہو اگر امام سکوت کرے تو یہ سکتے میں پڑھ لے اور اگر امام سکوت نہ کرے تو یہ اپنے جی میں پڑھ لے۔ اور پھر امام کی قراءت سننے کے لئے خاموش ہوجائے لیکن اگر وہ لیٹ ہو او ر رکوع کے وقت پہنچے تو تکبیرکہہ کر رکوع شروع کردے۔اس حالت میں اس سے فاتحہ ساقط ہوجائے گی۔کیونکہ وہ معذور ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص360

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ