سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مقتدی نے امام کے ساتھ جو نماز پائی وہی اس کی نماز کا ابتدائی حصہ ہے

  • 10246
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 799

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نماز مغرب ادا کرنے کےلئے مسجد میں داخل ہوا اور اس نے امام کے ساتھ دو رکعات پالیں جب کہ آخری رکعت اس نے الگ پڑھی تو کیا اس کی ر کعت میں وہ قراءت جہری کرے گا؟سورۃفاتحہ پڑھے گا؟یہ سمجھتے ہوئے کہ آخری رکعت تو اس نے امام کے ساتھ اد ا کرلی ہے۔او ر یہ ا س کی پہلی رکعت ہے۔'کیا ا س نے امام کے ساتھ جو رکعت شروع کی وہ امام کی نماز کے مطابق اس کی بھی دوسری رکعت سمجھی جائے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس نے جس رکعت کو پڑھا ہے۔ وہ اس کی آخری رکعت ہوگی لہذا اس میں جہری قراءت صحیح نہ ہوگی کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق مسبوق جہاں آکر شامل ہوتا ہے۔وہی اس کی نماز کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے۔اور جسے وہ بعد میں پورا کرتا ہے۔وہ اس کی نماز کاآخری حصہ ہوتا ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے کہ:

إذا أتيتم الصلاة فعليكم بالسكينة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا ‏"‏‏(صحیح بخاری حدیث نمبر 635)

جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے (بعد) میں پورا کر لو۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص355

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ