سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

منفرد کی اقتداء

  • 10244
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1087

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اکیلا فرض نماز ادا کررہا تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے میری اقتداء میں نماز شروع کردی تو نماز میں منفرد سےامام کی نیت کی تبدیلی کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں جو تم نے زکر کی ہےدوران نماز منفرد سے امام بننے کی نیت کی تبدیلی جائز ہے جیسا کہ صحیحین میں حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث سے ثابت ہے کہ:

بت عند خالتي ميمونه فقام رسول الله صلي الله عليه وسلم يصلي من الليل فقمت عن يساره فجذني وجعلني عن يمينه (صحيح بخاري)

''ایک رات میرا قیا م اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےگھر تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ر ات کو اٹھ کر نماز شروع فرمائی تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بایئں جانب کھڑا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کان کی لو سے پکڑا اور ا پنی دایئں جانب کھڑا کردیا۔''بوقت ضرورت مقتدی کا امام بننا اور امام کا مقتدی بننا جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص354

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ