ایک حاملہ عورت کے حمل کا یہ نواں مہینہ ہے لیکن ہروقت اس کا پیشاب جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ حمل کے اس آخری مہینہ میں نماز پڑھنے سےرک گئی ہے کیا یہ عورت نماز ترک کرسکتی ہے؟اسےکیا کرناچاہیے؟
اس مذکور عورت یا اس جیسی عورتوں کو نمازچھوڑنی نہیں چاہیے بلکہ واجب یہ ہے کہ وہ حسب حال ہی میں نماز ادا کرلیں یہ مستحاضہ کی طرح ہر نماز کےلئے اس کے وقت میں وضو کریں اور روئی وغیرہ کے ساتھ جس قدر پیشاب سے بچ سکتے ہوں بچیں۔اور نماز کو اس کے وقت پر اد اکریں۔وقت میں نوافل پڑھن کی بھی اجازت ہےیہ عورت مستخاضہ کی طرح ظہر وعصر مغرب وعشاء کی نمازوں کو جمع کرکے بھی ادا کرسکتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:
‘‘سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔’’
اس عورت نے جس قدر نمازیں چھوڑی ہیں۔ان کی قضاء دینا ہوگی۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی چاہیے۔کہ جو کوتاہی ہوئی اس پر ندامت کا اظہار کیا جائے اور یہ عزم کیا جائے کہ آئندہ ایسی کوئی کوتاہی نہیں کی جائےگی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اورمومنو!سب اللہ کےآگےتوبہ کروتاکہ فلاح پاؤ۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب