سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حاملہ عورت سلس البول میں مبتلا ہوتو کیا نماز ترک کردے؟

  • 10241
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 969

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حاملہ عورت کے حمل کا یہ نواں مہینہ ہے لیکن ہروقت اس کا پیشاب جاری رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ حمل کے اس آخری مہینہ میں نماز پڑھنے سےرک گئی ہے کیا یہ عورت نماز ترک کرسکتی ہے؟اسےکیا کرناچاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مذکور عورت یا اس جیسی عورتوں کو نمازچھوڑنی نہیں چاہیے بلکہ واجب یہ ہے کہ وہ حسب حال ہی میں نماز ادا کرلیں یہ مستحاضہ کی طرح ہر نماز کےلئے اس کے وقت میں وضو کریں اور روئی وغیرہ کے ساتھ جس قدر پیشاب سے بچ سکتے ہوں بچیں۔اور نماز کو اس کے وقت پر اد اکریں۔وقت میں نوافل پڑھن کی بھی اجازت ہےیہ عورت مستخاضہ کی طرح ظہر وعصر مغرب وعشاء کی نمازوں کو جمع کرکے بھی ادا کرسکتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سور ة التغابن

‘‘سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو۔’’

اس عورت نے جس قدر نمازیں چھوڑی ہیں۔ان کی قضاء دینا ہوگی۔اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی چاہیے۔کہ جو کوتاہی ہوئی اس پر ندامت کا اظہار کیا جائے اور یہ عزم کیا جائے کہ آئندہ ایسی کوئی کوتاہی نہیں کی جائےگی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورة النور

’’اورمومنو!سب اللہ کےآگےتوبہ کروتاکہ فلاح پاؤ۔‘‘

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص352

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ