سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نمازی کے آگے سےگزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی

  • 10240
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1293

سوال

نمازی کے آگے سےگزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب انسان پڑھ رہا ہو۔ اور اس کے آگے سے کوئی انسان گزر جائے تو کیا اس سے اس کی نماز ٹوٹ جائےگی اور سے نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نمازی کے آگے سے کسی مرد کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی بلکہ علماء کے صحیح قو ل کے مطابق تین چیزوں میں سے کسی ایک کے گزرنے کی صورت میں نماز ٹوٹ جاتی ہے۔اور وہ تین چیزیں ہیں:

1۔بالغ عورت 2۔سیاہ رنگ کا کتا اور ۔3۔گدھا

نبی کرکریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح ثابت ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :

يقطع صلاة المر المُسلم اِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ قُلْتُ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا بَالُ الْكَلْبِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْكَلْبِ الْأَحْمَرِ مِنْ الْكَلْبِ الْأَصْفَرِ؟ َقَالَ: الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ.(510/265)

''جب پالان کی کیلی (پالان کے پچھلے طرف والی لکڑی) کے مانند مسلمان آدمی کے سامنے سترہ نہ ہو تو پھر عورت ۔گدھا۔اور کالاکتا آگے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔''عرض کیا گیا یا رسول اللہ!( صلی اللہ علیہ وسلم ) کالے رنگ کے اور سرخ وپیلے رنگ کے کتے میں فرق کیوں ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''سیاہ رنگ کا کتاشیطان ہے۔''

مقصود یہ ہے کہ علماء کے صحیح قول کے مطابق ان تین اشیاء میں سے اگر کوئی نمازی کے آگے سے گزر جائے تو اس سے اس کی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔آدمی کے آگے سے گزر نے سے اس کے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے۔لہذا اگر ممکن ہو تو اسے آگے سےگزرنے سے منع کرناچاہیے۔گزرنے والے کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ کسی نمازی کے آگے سے گزرے کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لو يعلم المار بين يدى المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه المصلی(صحیح بخاری)

''اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو یہ علم ہو کہ اس سے اسے کس قدرگناہ ہوتا ہے تو چالیس سال تک کھڑے رہنا اس کے لئے نمازی کے آگے سے گزرنے کی نسبت بہتر ہو۔''

نمازی کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب وہ نماز پڑھے تو اپنے آگےسترہ رکھ لے اور کسی کو اپنے آگے سے نہ گزرنے دے بلکہ اسے منع کرے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

إذا صلى أحدكم إلى شىء يستره من الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأراد أحد أن يجتاز بين يديه فليدفعه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإن أبى فليقاتله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإنما هو شيطان ‏"‏‏.‏(صحیح بخاری)

''جب کوئی شخص لوگوں سے سترہ کرکے نماز ادا کررہا ہو۔اور کوئی اس سے آگے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ اسے منع کرے اور اگر وہ باز نہ آئے تو اس سے لڑائی میں بھی دریغ نہ کرے کیونکہ وہ شیطان ہے۔''

سنت اس امر پر دلالت کرتی ہے۔ کہ نمازی کو چاہیے کہ وہ اپنے سے آگے سے گزرنے والے کومنع کرے خواہ وہ ان تین مذکورہ بالا چیزوں کے علاوہ کوئی اور چیز ہو خواہ وہ انسان ہو یا حیوان بشرط یہ کہ اسے آسانی کے ساتھ روکنا ممکن ہو لیکن اگر وہ غالب آکر گزر جائے تو اس کی نماز کو کوئی نقصان نہ ہوگا۔

مسلمان کے لئے سنت یہ ہے کہ جب وہ نماز پڑھے تو اس کے آگے کوئی چیز بطور سترہ ہو مثلا  آگے کرسی رکھ لے یا زمین میں نیزہ گاڑ لے۔یا دیوار ہو یا مسجد کے ستونوں میں سے کوئی ستون ہو۔اگر گزرنے والے سترہ کے پیچھے سے گزریں تو اس سے نماز کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور اگر وہ سترہ اور نمازی کے درمیان میں سے گزریں تو پھر انھیں منع کیا جائے گا اور اگر گزرنے والا عورت یا گدھا یا کالا کتا ہوتو اس سےنماز ٹوٹ جائےگی یعنی جب ان تینوں میں سے کوئی ایک چیز نمازی کے آگے سے گزرے اور اس نے سترہ نہ رکھا ہو اور اس کے اور نمازی کے درمیان تین ہاتھ یا اس سے بھی کم فاصلہ ہو تو اس سے نما ز ٹوٹ جائےگی۔ اور اگر یہ دور سے گزریں کہ فاصلہ تین ہاتھ سے زیاد ہ ہو تو پھر نماز کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کعبہ میں نماز اد افرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور مغربی دیوار کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا اس سے علماء نے یہ استدلال کیا ہے کہ سترہ کی مسافت تین ہاتھ ہے اورقطع کے معنی باطل ہونےکے ہیں۔جب کہ جمہور کہتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ کمال ختم ہوجاتا ہے۔جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ اس سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔اوراگرآدمی فرض نمازادا کررہا ہو۔تو اسے دوہرانا لازم آئے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص351

محدث فتویٰ

تبصرے