سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

فجر کی پہلی اوردوسری اذان میں فرق

  • 10211
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 866

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے پڑھا ہے کہ((الصلواة خیر من النوم)) کے الفاظ فجر کی پہلی ازان میں کہے جایئں لیکن عصرحاضر میں ہم ان الفاظ کو دوسری اذان میں سنتے ہیں۔اُمید ہے آپ دلیل کے ساتھ وضاحت فرمایئں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس جملہ کو اذان فجر میں کہا جائے۔ اذان فجر سے مراد وہ اذان ہے۔ جسے طلوع فجر کے بعد فرض نماز کے ادا کرنے کے لئے کہاجاتا ہے۔احادیث میں جو یہ آیا ہے۔کہ اسے اذان اول میں کہا جائے تو یہ احادیث صحیح ہیں لیکن اول سے مراد اذان ہے۔جسے ابتدائے وقت میں مینار کے پاس کہا جاتا ہےاور ان احادیث میں اذان ثانی سے مراد اقامت ہے کیونکہ اقامت کو بھی اذان کہاجاتا ہے۔جیسا کہ حدیث میں ہے کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بين كل اذانين صلاة(صحيح بخاري)

''ہر دو اذانوں۔۔۔یعنی اذان واقامت ۔۔۔ کے درمیان نماز ہے۔''

رات کے آخری حصے کی اذان کے بارے میں راحج بات یہ ہے کہ یہ رمضان کے ساتھ خاص ہے۔کیونکہ اس حدیث میں الفاظ یہ ہیں کہ:

لا يردكم عن سحوركم اذان بلال فانه يئوذن بليل ليوقظ نائمکم ويرجع قائمكم (صحيح بخاري)

''بلا ل کی اذان تمھیں سحری کھانے سے نہ روکے وہ رات کو اذان دیتے ہیں۔ تاکہ وہ تمہارے سوئے ہوئے کو بیدار کردیں اور قیام کرنے والا لوٹ جائے۔''

اس سے واضح ہوا کہ یہ اذان اس لئے ہے تاکہ سویا ہواسحری کے لئے بیدار ہوجائے اور کھڑا ہوکر نماز پڑھنے والا یہ معلوم کرے کہ سحری کا وقت قریب ہے۔ اور وہ اپنی نماز کو ختم کرے لہذا اس میں ((الصلواة خیر من النوم)) کہنے کی ضرورت نہیں

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ