سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(186) کیا شروطِ نماز کی تکمیل کی خاطر نماز مؤخر کی جا سکتی ہے؟

  • 1021
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1020

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا انسان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ نماز کی شروط میں سے کسی شرط کے حاصل کرنے کی وجہ سے نماز کو مؤخر کرے، مثلاً: وہ پانی نکالنے میں مشغول ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

صحیح بات یہ ہے کہ نماز کو اپنے وقت سے مؤخر کرنا بالکل جائز نہیں ہے، جب انسان کو وقت ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو وہ اپنے حال کے مطابق نماز پڑھ لے، خواہ حصول شرط عنقریب ممکن ہو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿إِنَّ الصَّلوةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورة النساء

’’بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان اوقات مقررہ کا تعین فرما دیا ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا واجب ہے۔ اگر شرطوں کے حصول کے لیے انتظار کرنا جائز ہو تو پھر تیمم کو مشروع قرار دینا صحیح

نہ ہوتا کیونکہ ممکن ہے کہ وقت کے بعد پانی حاصل ہو جائے اور اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ نماز کو طویل عرصے تک مؤخر کیا جائے یا قلیل عرصے تک کیونکہ دونوں صورتوں میں نماز اپنے وقت سے خارج ہو جاتی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ  نے بھی اسی بات کو اختیار کیا ہے کہ نماز کو مؤخر نہ کیا جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ235

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ