سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

جب حیض معمول سےزیادہ دنوں تک جاری رہے

  • 10198
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت کا معمول  ماہانہ آٹھ یا سات دنوں کا ہو لیکن کبھی ایک یا دو مرتبہ یہ معمول اس سے زیادہ ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت کا معمول چھ یا سات دنوں کا ہو لیکن اس مدت میں اضافہ ہوجائے اور یہ سلسلہ آٹھ یا نو یا دس یا گیارہ دنوں تک طول پکڑ جائے تو ان دنوں میں بھی اسے نماز نہیں پڑھنی ہوگی حتیٰ کہ پاک ہوجائے کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض کےلئے کوئی حد مقرر نہیں فرمائی اور ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى... ﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

''اور آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے''

تو جب تک یہ خون باقی ہوگا۔عورت اپنے حال ہی پر ہوگی۔حتیٰ کہ خون بند ہوجائے غسل کرلے اور نماز پڑھنی شروع کردے۔ اگر دوسرے مہینے اس سے کم دنوں کےلئے حیض آئے تو جب پاک ہوجائے غسل کرلے خواہ سابقہ مدت کے مطابق نہ ہو اصل بات یہ ہے کہ جب تک حیض موجود ہوگا۔عورت نماز نہیں پڑھے گی۔خواہ حیض معمول کے ایام کے مطابق ہو یا ان سے زیادہ ہو یا کم اور جب پاک ہو جائے گی۔تو پھر اسے نماز پڑھنی ہوگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص325

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ