امریکہ میں ایک مسجد کی تین منزلیں ہیں۔ اوپر کی منزلیں عورتوں کی نماز کے لئے ہیں۔اور اس کے نیچے کی منزل اصلی مسجد ہے۔ اور اس کے نیچے کی جو منزل ہے۔ اس میں وضوء اور غسل کی جگہ مجلات اور اسلامی جرائد واخبارات کےلئے جگہ اور عورتوں کی تعلیم اور نماز کے لئے جگہ بنائی گئی ہے کیا اس سب سے نچلی منزل میں حائضہ عورتوں کےلئے داخلہ جائز ہے۔نیز اس مسجد میں ایسے ستون بنائے گئے ہیں۔جو نمازیوں کی صفوں کے درمیان میں آجانے سے صف کے دو حصے ہوجاتے ہیں۔کیا اس سے صف ٹوٹتی تو نہیں ہے؟
مذکورہ بالا عمارت کو مسجد کے لئے بنایا گیا ہے۔اور اوپر اور نیچے کی دونوں منزلوں والے امام کی آواز سنتے ہیں تو سب کی نماز صحیح ہے اور حائضہ خواتین کے لئے اس جگہ بیٹھنا جائز نہیں جسے نچلی منزل میں خواتین کی نماز کےلئے مخصوص کیا گیا ہے کیونکہ یہ جگہ مسجد کے تابع ہے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
'' میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال قرار نہیں دیتا۔''
ہاں البتہ بعض ضرورتوں کے پیش نظر حائضہ کے لئے مسجد سے گزرنا جائز ہے۔اس احتیاط کے ساتھ کہ خون نہ کرے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''اور جنابت کی حالت میں بھی قریب نہ جاؤ الا یہ کہ راستے چلے جارہے ہو۔''
اور حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم دیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد سے مصلیٰ لادیں تو انہوں نے عرض کیا کہ وہ حائضہ ہیں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''بلاشبہ تمہارا حیض تمہارے ہاتھوں میں تو نہیں ہے۔''
نچلی منزل وقف کرنے والے نے اگر مسجد کی نیت نہ کی ہو بلکہ اس کے سٹور بنانے یادیگر ضروریات کے استعمال کےلئے جیسا کہ سوال میں بیان کیا گیا ہے۔نیت کی ہو تو یہ جگہ مسجد کے حکم میں نہ ہوگی اس جگہ حائض وجنبی کے لئے بیٹھنا جائز ہوگا۔اوراس حصے میں نماز پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔بشرط یہ کہ وہ جگہ طہارت خانوں کے تابع نہ ہو۔ جس طرح باقی پاک مقامات پر نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ یہاں بھی پڑھی جاسکتی ہے۔لیکن یہاں نماز پڑھنے والا اوپر کی منزل میں نماز پڑھانے والے امام کی اقتداء نہیں کرے گا۔جب کہ وہ اسے یا بعض نمازیوں کو نہ دیکھ سکتا ہو کیونکہ علماء کے راحج قول کے مطابق اس صورت میں یہ جگہ مسجد کے تابع نہ ہوگی ۔صفوں کے درمیان میں واقع ستونوں سے نماز کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہاں اگر یہ ممکن ہو کہ صف کے ستونوں سے آگے یا پیچھے بنالیا جائے اور وہ درمیان میں حائل نہ ہو ں تو یہ افضل اور اکمل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب