میں غیر طاہر حالت مثلا معمول کے ایام میں بھی بعض کتب تفسیر کامطالعہ کرلیتی ہوں تو کیا اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟کیا اس میں گناہ تو نہیں ہے۔؟فتویٰ سے سرفراز فرمایئے۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے!
علماء کرام کے صحیح قول کے مطابق حیض نفاس والی کے لئے کتب تفسیر کے پڑھنے بلکہ ہاتھ لگائے بغیر قرآن مجید کے پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن جنبی کے لئے مطلقاً ممنوع ہے کہ جب تک وہ غسل نہ کرے قرآن مجید نہیں پڑھ سکتا۔لیکن وہ کتب تفسیر وحدیث کا اس طرح مطالعہ کرسکتا ہے کہ درمیان میں آنے والی آیات کو نہ پڑھے کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ:
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کے سوا اور کسی وجہ سے قرآن مجید کی تلاوت سے نہیں رکتے تھے۔''
مسند احمد کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ:
''جنبی کوا یک آیت پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔''
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب