عورت حیض ونفاس سے فارغ تو ہوگئی لیکن ابھی تک اس نے غسل نہیں کیا تھا کہ اس کے شوہر نے ازراہ جہالت اس سے مباشرت کرلی تو کیا اس صورت میں کوئی کفارہ ہے اور وہ کیا ہے؟ اس مباشرت کے نتیجے میں اگر عورت حاملہ ہوجائے تو کیا پیدا ہونے والے بچے کو ولد حرام(حرام زادہ) کہا جائے گا؟
حائضہ عورت سے مباشرت کرنا حرام ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے"
''اور آپ سے اس حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہوجایئں ان سےمقاربت نہ کرو۔''
جو شخص حالت حیض میں مقاربت کربیٹھے اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ استغفار کرنی چاہیے نیز اس فعل کے کفارہ کے طور پر اسے ایک یا نصف دینا ر صدقہ بھی کرنا چاہیے جیساکہ امام احمد اور اصحاب سنن نے جید سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی یہ حدیث روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے مقاربت کرے تو اسے ایک یانصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔''
ان میں سے جو بھی صدقہ کرلے وہ کافی ہوگا اور ایک دینار کی مقدار 4/7 سعودی پائونڈ کے برابر ہے۔اگر سعودی پاؤند بطور مثال ستر ریال کے برابر ہوتو آپ کو بیس یا چالیس ریال فقراء میں تقسیم کرنے چاہیں۔
یہ بھی جائز نہیں کہ مرد اپنی بیوی سے انقطاع خون کے بعد مگر اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّـهُ ۚ) (البقرہ 2/222)
'' اور جب تک وہ پاک نہ ہوجایئں ان سےمقاربت نہ کرو۔'' ہاں جب پاک ہوجایئں تو جس طریق سے اللہ نے تمھیں ارشا د فرمایا ہے ان کےپاس جاؤ۔''
اللہ تعالیٰ نے حائضہ عورت سے مقاربت کی اجازت نہیں دی تا وقت یہ کہ اس کا خون ختم ہوجائے اور وہ غسل کرکے پاک ہوجائے جو شخص اس کے غسل کرنے سے پہلے مقاربت کرے وہ گناہ گار ہوگا اور اس پرکفارہ ہوگا حالت حیض میں یا انقطاع خون کے بعد اور غسل سے پہلے مباشرت کے نتیجے میں اگر حمل قرار پائے تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کوحرامی نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ اس کاشرعی بچہ ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب