روئی اون یا نائیلوں کی بنی ہوئی ان جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو آجکل استعمال ہوتی ہیں؟موزوں پر مسح کی کیا شرائط ہیں؟کیا جوتے کے ساتھ نماز اد ا کرنا جائز ہے؟
ایسی جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو پاک ہوں۔ اور قدم کو چھپائے ہوئے ہوں۔جس طرح موزوں پر مسح جائز ہے کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور موزوں پر مسح فرمایا۔ حضرات صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کی ایک جماعت سے بھی یہ ثابت ہے۔کہ انہوں نے جرابوں پر مسح کیا جرابوں اور موزوں پرفرق یہ ہے کہ موزے چمڑے کے بنائے جاتے ہیں۔جب کہ جراب روئی وغیرہ سے بنائی جاتی ہے۔موزوں اور جرابوں پرمسح کی شرطیں یہ ہیں۔کہ وہ پاؤں کوچھپائے ہوئے ہوں انہیں بحالت طہارت پہنا گیا ہو مقیم ایک دن اور ایک رات اور مسافر تین دن رات کے لئے مسح کرسکتا ہے وقت کا آغاذ بے وضوء ہون کے بعد پہلے مسح سے شمار ہوگا تاکہ اس سئلہ میں وارد تمام احادیث پر عمل ہوجائے۔
ایسے جوتوں میں نماز جائز ہے جو پاک ہوں اور ان میں کوئی نجس چیز نہ لگی ہو کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ:
''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نعلین شریفین میں نماز ادا فرمائی۔''
اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے کہ:
''جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو الٹ کردیکھ لے اگر ان میں کوئی گندگی ہو تو اسے رگڑ کر صاف کرلے اور ان میں نماز پڑھ لے۔''
جب مسجد میں دریاں یا قالین وغیرہ بچھے ہوں تو پھرزیادہ احتیاط اس میں ہے کہ آدمی جوتے اُتار کر کسی مناسب جگہ رکھ دے یا انہیں ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر اپنے پاؤں میں رکھ لے تاکہ نمازیوں کے لئے مسجد کا فرش خراب نہ ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب