میں زکام کادائمی مریض ہوں علاج سے بھی مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیا میرے لئے تیمم کرنا درست ہے؟حالت جنابت میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
جب انسان بیمار اور پانی کے استعمال سے بیماری میں اضافہ یا صحت یابی میں تاخیر کا اندیشہ ہو تو اس کے لئے تیمم کرنا جائز ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا ء سے ہوکر آیا ہو یا تم نے عورتوں سے ہم بستری کی ہو اور تمھیں پانی نہ مل سکے تو تم پاک مٹی سے اپنے منہ اور ہاتھوں کامسح (یعنی تیمم )کرلو۔''
لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اس دائمی زکام میں جس میں تم مبتلا ہو پانی کا استعمال بیماری میں اضافہ یا صحت میں تاخیر کا سبب نہیں بنتا۔اور اگر یہ بات واقعی درست ہو کہ پانی کا استعمال اس مرض میں اثر انداز نہیں ہوعتا تو پھر آپ کے لئے حدث اصغر کی صورت میں پانی سے وضوء اور حدث اکبر کی صورت میں پانی سے غسل کرنا واجب ہے کیونکہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ تیمم کرنے سے آپ کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔اس سلسلہ میں آپ طبیب سے بھی مشورہ کرلیں اگر طبیب یہ کہے کہ پانی کا استعمال آپ کے لئے نقصان دہ ہے تو پھر تیمم کرنے میں کوئی حرج نہیں ورنہ پانی سےطہارت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب