سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اصل بقاء طہارت ہے

  • 10152
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب انسان وضو کرے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد نماز کا وقت ہوجائے اور وہ بھول جائے کہ وہ طاہر ہے یا نہیں تو کیا اس کے لئے وضو ء کرنا لازم ہے؟اس صورت حال میں وہ کس بات پر بنیاد رکھے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان وضوء کرے اور کامل وضو ء کرے تو وہ حالت طہارت میں ہی ہوگا خواہ کتنا وقت گزر جائے اور اگراسے وضوء کے ٹوٹنے کے بارے میں شک ہو تو اس شک کے بارے میں کوئی التفات نہیں کیا جائےگا۔ بلکہ اسے یقین یعنی طہارت پر بنا کرنا ہوگی۔کیونکہ حدیث میں ہے کہ جس کے راوی عبد اللہ بن زید ہیں۔ کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے شکایت کی کہ اسے خیال آتا ہے۔کہ وہ نماز میں کوئی چیز محسوس کررہا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا ينصرف حتي يسمع صوتا او يجد ريحاً(صحيح بخاري ح:١٧٧)

''اس وقت تک کوئی شخص نماز سے نہ پھرے جب تک آواز نہ سن لے یابدبو محسوس نہ کرے۔''

اس حدیث کی بنا پر ہم یہ کہتے ہیں کہ جب وضوء پر ایک وقت گزر جائے اور اسے شک ہو کہ اس کا وضوء برقرار ہے یا ٹوٹ گیا ہے۔تو اسے چاہیے کہ اس صورت میں نماز پڑھ لے۔اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اصل بقا ء طہارت ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص304

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ