امید ہے آپ اس حد یث کی شرح فر ما دیں گے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ :
"جب تک آواز نہ سنے یا بد بو محسو س نہ کر ے نماز سے نہ پھر ے ۔"
یہ حدیث صحیح ہے اور شر یعت کے قوا عد میں سے ایک قا عدہ ہے اور وہ یہ کہ یقین پر بنیا د رکھی جا ئے شکوک و اوہا م کی طرف التفات نہ کیا جا ئے انسا ن جب یقین کے سا تھ طہارت حا صل کر ے تو وہ اس وقت تک طا ہر رہتا ہے جب تک اسے حدث کا یقین نہ ہو جا ئے لہذا ان اوہا م و شکو ک کی طرف التفا ت نہ کیا جا ئے گا ۔جنہیں شیطا ن انسا ن کے دل میں ڈالتا ہے تا کہ انسا ن تشویش میں مبتلا ہو کر عبا د ت سے اکتا جا ئے اور اسے بہت گرا ں محسوس کر نے لگے اس لیے جب وہ دورا ن نماز پیٹ میں کو ئی گرا نی یا حرکت وغیرہ محسوس کر ے تو اس وقت تک نماز کو نہ تو ڑ ے جب تک اسے آوا ز سننے یا ہو ا کے خا رج ہو نے سے طہا رت کے ختم ہو جا نے کا یقین نہ ہو جا ئے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب