ایک شخص کا یہ عقیدہ ہے کہ احتلا م سے غسل واجب ہو تا ہے جس میں آدمی صریحاً عمل مبا شرت دیکھے اور منی بھی خا رج ہو اور اگر سوئے ہو ئے منی تو خا رج ہو لیکن عمل مبا شر ت نظر نہ آ ئے تو وہ غسل نہیں کر تا اور اس پر تقریباً آٹھ سا ل کا عرصہ گزر چکا ہے وہ پو چھتا ہے کہ ان سا لو ں کی نما ز کا کیا حکم ہے ؟
واضح ہے کہ خروج منی سے غسل وا جب ہو جا تا ہے جب وہ حالت بیدا ر ی میں لذت کے سا تھ ٹپک کر خا رج ہو اور خوا ب میں مطقاً خا رج ہو کیو نکہ امام احمد نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیا ن کی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :
جب پا نی اچھل کر نکلے تو غسل کر و اور اگر اچھل نہ نکلے تو غسل نہ کر و
(فضخ)کے معنی پا نی کے اچھل کر اور چھلک کر خا رج ہو نے کے ہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک اللہ تعا لیٰ حق با ت سے نہیں شر ما تا کیا احتلا م ہو نے کی صورت میں عورت پر بھی غسل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا:
"ہا ں اگر وہ پا نی دیکھے ۔وجو ب غسل مبا شرت کے ساتھ مقید نہیں ہے بلکہ یہ خروج منی کے سا تھ مقید ہے کیو نکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے کہ:
''جب پا نی اچھل کر نکلے تو غسل کر لو ۔"
حا لت بیدا ری میں مر د اور عورت کے صرف ختنہ کے مقا ما ت ملنے سے غسل وا جب ہو جا تا ہے خواہ انزا ل ہو یا نہ ہو لہذا اس سا ئل کو چا ہیے کہ جو احتلا م کی صورت میں منی خا ر ج ہو نے اور خوا ب نظر نہ آنے کی وجہ سے غسل نہیں کر تا رہا مقدور بھر کو شش کر کے ان تما م گزشتہ سا لو ں کی نمازوں کو پڑھے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب